
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے غزہ میں جنگ بندی کے امکانات پر پختہ یقین کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ، انہیں امید ہے کہ، غزہ میں جنگ بندی تک پہنچا جا سکے گا۔ بلنکن نے اٹلانٹک کونسل میں امریکی خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ، طویل کوششوں اور قطر و مصر کے تعاون سے حماس کے سامنے معاہدے کی تازہ ترین تجویز رکھی گئی ہے، اور اب وہ حماس کے حتمی جواب کے منتظر ہیں۔
غزہ میں اسرائیل کی کارروائیوں پر امریکہ کی حمایت کا دفاع کرتے ہوئے بلنکن نے کہا کہ، جو بائیڈن پہلے امریکی صدر ہیں جو جنگ کے دوران اسرائیل کے دورے پر گئے۔ اس دوران ان کے خطاب میں غزہ کے بچوں کے خون سے متعلق احتجاج اور نعرے بھی سنے گئے، جس میں ان پر غزہ میں نسل کشی کا الزام عائد کیا گیا۔
بلنکن نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے تعلقات کی پیچیدہ تاریخ پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ، اسرائیل کو فیصلہ کرنا چاہیے کہ ،وہ فلسطینیوں کے ساتھ کس قسم کے تعلقات چاہتے ہیں، اور اس بات کا عہد کیا کہ ،اسرائیل کی جمہوریت، ساکھ اور سلامتی کو نقصان پہنچائے بغیر ایک حل تلاش کیا جائے گا۔
مزید برآں، بلنکن نے دعوی کیا کہ، اسرائیل نے حماس کو بہت کمزور کر دیا ہے اور جنگ بندی کے بعد حماس کو غزہ میں اقتدار میں نہیں رہنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ، اسرائیل نے امریکہ کی حمایت سے حماس اور حزب اللہ کے خلاف اہم اقدامات کیے ہیں، جس کے نتیجے میں ایران کا مشرق وسطیٰ میں اثر و رسوخ کم ہو گیا ہے۔