
Dışişleri Bakanı Mevlüt Çavuşoğlu, çalışma ziyareti amacıyla Antalya’da bulunan Japonya Dışişleri Bakanı Yoshimasa Hayashi ile bir araya geldi. İki bakan ortak basın toplantısı düzenledi. ( Cem Özdel – Anadolu Ajansı )
ترک وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو سنجیدہ اصلاحات سے گزرنے کی ضرورت ہے۔
ترک وزیر خارجہ میلوت چاوش اولو نے اپنے جاپانی ہم منصب یوشیماسا ہاےاشی کے ساتھ ترکی کے بحیرہ روم کے انطالیہ صوبے میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ روس یوکرائن کی جنگ اور خطے میں تازہ ترین پیش رفت دونوں ایک بار پھر یہ ظاہر کرتے ہیں کہ بین الاقوامی نظام، خاص طور پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں سنجیدہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہم نے ان مسائل پر جاپان کے ساتھ مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
ترک حکام نے عالمی بحران سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت عملی اختیار کرنے پر زور دیا ہے۔
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنی کتاب A Fairer World is Posible میں دلیل دی ہے کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں اصلاحات کر کے عالمی امن کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
صدر ایردوان ایک لمبے عرصے سے اپنے مشہور مفہوم کے ساتھ عالمی انصاف پر زور دینے کے لیے جانے جاتے ہیں کہ دنیا پانچ سے بڑی ہے۔
وزراء نے ایشیا پیسیفک خطے میں ہونے والی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا، اور میلوت نے 24 فروری کو شروع ہونے والی روس-یوکرین جنگ میں جنگ بندی کے لیے ترکی کی کوششوں کے بارے میں حیاشی کو آگاہ کیا۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ترکی کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر دو طرفہ تعاون کو بہتر بنانا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ترکی نے 2019 میں نیو ایشیاءاقدام متعارف کروایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ جاپان کو ایک انتہائی اہم شراکت دارسمجھتے ہیں۔
یاد کرتے ہوئے کہ حیاشی کا دورہ جاپان سے وزیر خارجہ کی سطح کا گزشتہ سال ترکی کا دوسرا دورہ ہے، چاوش اولو نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان 2013 میں اسٹریٹجک شراکت داری قائم ہوئی تھی۔
ہماری اسٹریٹجک شراکت داری کو تاریخ سے تقویت ملتی ہے اور یہ ہمارے خصوصی، دوستانہ تعلقات پر مبنی ہے۔ ہم 2024 میں اپنے سفارتی تعلقات کی 100ویں سالگرہ منائیں گے اور اس سلسلے میں مشترکہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وشیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے تجارت پر بھی تبادلہ خیال کیا، اور یہ کہ اقتصادی شراکت داری کا معاہدہ تجارتی حجم میں اضافے میں بہت زیادہ حصہ ڈال سکتا ہے۔
اس بات کا اظہار کرتے ہوئے کہ وہ زراعت اور توانائی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں انکا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا ضروری ہے۔