برطانیہ میں تحریک کشمیر کے سربراہ فہیم کیانی کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے کشمیر سمیت دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھائی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مسئلہ کو موجودہ حالات میں زیادہ توجہ کی ضرورت ہے کیونکہ پوری دنیا اس وقت وبا سے جنگ میں مصروف ہے۔
کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھانے والے بشتر اکاونٹس بلاک کر دیے گئے ہیں جن میں ” اسٹینڈ ود کشمیر” اور ” کشمیر سوویتاس” جیسے بڑے اکاونٹس بھی شامل ہیں. علاوہ ازیں تحریک کشمیر کی انفارمیشن سکریٹری ریحانہ علی کے ٹوئٹر اکاونٹ کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
فہیم کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر جیسے بڑے پلیٹ فارم کو کشمیر کے ساتھ امتیاری سلوک نہیں روا نہیں رکھنا چائیے۔ اس امتیاری سلوک کی بڑی وجہ ٹوئٹر ملازمین میں بھارتیوں کی تعداد زیادہ ہونا ہے۔ متعدد اکاونٹس کو یہ کہہ کر معطل کیا گیا کہ انہوں نے ٹوئٹر قوانین کی خلاف وزری کی ہے جبکہ ایسا نہیں ہے۔
فہیم نے ٹوئٹر انتطامیہ سے انڈیا کی بے جا حمایت اورپاکستانی اور کشمیر یوں کے خلاف کریک ڈاون سے گریز کا مطالبہ کیا۔
