سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، ترکیہ اور جرمنی نے اسرائیل کے گولان کی پہاڑیوں پر آباد کاری میں توسیع کے منصوبے کی سخت مخالفت کی ہے۔
تر کیہ کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ، اسرائیل نے 1967 سے گولان کی پہاڑیوں پر غیر قانونی قبضہ کر رکھا ہے، اور گولان کی پہاڑیوں پر غیر قانونی بستیوں کو بڑھانے کے فیصلے کی مذمت کی۔ وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ، یہ اقدام اسرائیل کا قبضے کے ذریعے اپنی سرحدوں کو وسعت دینے کے مقصد کا حصہ ہے، اور 1974 کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسرائیل نے علیحدہ علاقوں میں قدم بڑھایا ہے۔
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے شام میں کئے گئے فضائی حملوں کو انتہائی تشویشناک قرار دے دیا۔
سعودی عرب نے بھی اس منصوبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ، اسرائیل کا یہ اقدام علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے ایک مستقل خطرہ ہے۔
قطر نے اس منصوبے کو شامی علاقوں پر اسرائیل کی جارحیت کا ایک نیا مرحلہ قرار دے دیا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر شدید اعتراض کیا۔
متحدہ عرب امارات نے بھی خبردار کیا کہ، اس منصوبے سے خطے میں کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔
جرمنی نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ، وہ گولان کی پہاڑیوں پر مزید بستیوں کے قیام کے منصوبے کو منسوخ کرے۔
