صدر ایردوان کا کہنا ہے کہ ترکیہ واحد ملک ہے جس نے غزہ میں قتل عام پر سخت ردعمل ظاہر کیا اور اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے۔
صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ کے ضلع کِزِلشیہام میں آق پارٹی کی مشاورتی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم وہ واحد ملک ہیں جس نے 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ میں ہونے والے قتل عام پر سخت ترین ردعمل ظاہر کیا ہے اور اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے ہیں اور آج بھی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
صدر ایردوان نے رفح میں اسرائیلی قتل عام کی مذمت کرنے کے ترک پارلیمنٹ کے فیصلے کو بھی سراہا اور کہا کہ یہ فیصلہ "انتہائی قیمتی” ہے۔
فلسطین کی صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکیہ نے اس خطے میں 55,000 ٹن سے زیادہ انسانی امداد بھیجی ہے۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی عقیدہ بچے کا سر قلم کرنا یا معصوم بے گناہ شہریوں کو جلانے کا جواز پیش نہیں کرسکتا۔
انکا کہنا تھا کہ دنیا اس ظلم و ستم کو دیکھ رہی ہے ، دنیا دیکھ رہی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں انسانیت کا قتل کیا ہے اور عالمی طاقتیں خاموش بت بنے دیکھ رہی ہیں۔
26 مئی کو اسرائیل نے رفح میں بے گھر افراد کے کیمپ پر فضائی حملہ کیا جس میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے تھے۔
7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل نے غزہ پر اپنا وحشیانہ حملہ جاری رکھا ہوا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے باوجود فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مقامی صحت کے حکام کے مطابق، غزہ میں اب تک تقریباً 36,300 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے، اور 82،000 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی جنگ کے تقریباً آٹھ ماہ کے دوران، غزہ کا وسیع حصہ خوراک، صاف پانی اور ادویات کی شدید قلت کا شکار ہے۔
اسرائیل پر بین الاقوامی عدالت انصاف میں نسل کشی کا الزام ہے، جس نے اپنے تازہ ترین فیصلے میں اسے رفح میں اپنی کارروائی کو فوری طور پر روکنے کا حکم دیا ہے۔
