عالمی اسلامی سکالرز کنسلٹیشن سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ہم غزہ میں خونریزی روکنے اور اسرائیل کے حملوں کو روکنے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں۔ بین الاقوامی نظام اور اداروں کا اصل چہرہ بے نقاب ہو چکا ہے۔ ہم نے ایسے ممالک کو دیکھا ہے جو ہمیں انسانی حقوق اور آزادیوں کے بارے میں مسلسل لیکچر دیتے ہیں مگر 35 ہزار غزہ کے قاتلوں کی کھل کر حمایت کرتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ان 150 صحافیوں کے بارے میں ایک جملہ تک نہیں کہا جن کا خون اسرائیل نے بہایا ہے۔ ہم نے اقوام متحدہ کو فلسطینیوں کی جانوں کے تحفظ میں ناکام ہوتے دیکھا ہے، جو لوگ احتجاج کے حق کو مقدس سمجھتے ہیں وہ فلسطین کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلیوں کو برداشت نہیں کررہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ترکیہ غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے، جس نے اب تک تقریباً 54 ہزار ٹن امداد روانہ کی ہے اور ہر ہفتے 127 ٹن پینے کا صاف پانی غزہ بھیج رہے ہیں ، اسرائیل نے پانی کے وسائل کو تباہ کر دیا ہے۔ ہم اپنے ملک کے ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں سمیت 400 سے زیادہ بیمار اور زخمی غزہ والوں کو علاج فراہم کر رہے ہیں۔ اور وقفے وقفے سے اس خطے میں خیراتی جہاز بھیج رہے ہیں۔ ہم عالمی صہیونی نیٹ ورک کی دھمکیوں کی کوششوں کے باوجود فلسطین کو ہر قسم کی مدد فراہم کر رہے ہیں۔
صدر ایردوان مزید کہنا تھا کہ "انسانی امداد کے علاوہ، ہم نے سفارت کاری، تجارت اور قانون کے شعبوں میں بہت سے اقدامات کیے ہیں تاکہ اسرائیل پر دباؤ بڑھایا جا سکے۔ پہلے مرحلے میں ہم نے 54 پروڈکٹ گروپس میں اسرائیل کو برآمدات پر پابندیاں عائد کیں۔ اس کے بعد ہم نے اسرائیل کو جنگ بندی کا اعلان کرنے اور مزید انسانی امداد کی منتقلی کی اجازت دینے کے لیے اسرائیل کے ساتھ تمام تجارت روک دی ہے۔ ہم نے جو فیصلہ لیا ہے اس کے ساتھ $9.5bn تجارتی حجم کو ترک کر دیا ہے۔ بین الاقوامی عدالت انصاف میں اسرائیل کے خلاف دائر نسل کشی کے مقدمے میں فریق بن کر، ہم اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ قاتلوں کا احتساب ہو۔

اسرائیل کے ساتھیوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کی مکمل رکنیت کو ویٹو کرتے ہوئے تازہ ترین ووٹنگ میں اسرائیل کا ساتھ دیا، صدر ایردوان نے مزید کہا کہ گزشتہ منظور کی گئی قرارداد کے حق میں 143 ممالک اور 25 غیر حاضری سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل اس وقت کتنا تنہا ہے۔ یہ فیصلہ ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کو اس قابل بنائے گا کہ وہ بڑے حقوق اور فوائد کے ساتھ اقوام متحدہ میں اپنے کام انجام دے سکیں۔
صدر ایردوان نے تمام ممالک سے جنہوں نے ابھی تک فلسطین کی ریاست کو تسلیم نہیں کیا ہے بلاتاخیر اسے تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ترکیہ اپنے تمام تر وسائل کے ساتھ اپنے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کا دفاع جاری رکھے گا اور وہ اسرائیل کی ہر باضمیر آواز کو خاموش نہیں ہونے دے گا۔
															