ترکیہ اور عراق نے ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔
صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں عراق کے وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ دہشت گرد گروہ جیسے PKK، داعش/ISIS اور FETO دونوں ممالک کے لیے خطرہ ہیں۔

ہماری ملاقات کے دوران، ہم نے اپنے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے ہر قسم کی دہشت گردی سے لڑنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے کہا کہ ان کی بات چیت دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ترکیہ کی کوششوں پر مرکوز تھی۔

PKK کے دہشت گردوں کے شمالی عراق میں، ترک سرحد کے پار ٹھکانے ہیں، جنہیں وہ ترکیہ پر حملوں کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
پی کے کے جسے ترکیہ ، امریکہ اور یورپی یونین نے ایک دہشت گرد تنظیم کے طور پر درج کیا ہے اس نےترکیہ کے خلاف اپنی 35 سالہ دہشت گردی کی مہم میں 40 ہزار سے زائد افراد کی جان لی ہے۔

صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ ،عراق کے سیاسی اتحاد اور علاقائی سالمیت کا سب سے بڑا محافظ ہے۔
اگرچہ بعض اوقات ہمسایوں کے درمیان افہام و تفہیم میں اختلافات پیدا ہو سکتے ہیں، ترکیہ اور عراق نے ہمیشہ یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پڑوسی قانون کے مطابق مسائل کو حل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

ایردوان نے 6 فروری کو ترکیہ کے جنوبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دینے والے زلزلوں کے بعد عراق کی حکومت اور اس کے عوام کی یکجہتی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وزیراعظم کے دورے کو عراقی عوام کی دوستی کی علامت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
ترک صدر نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انقرہ اور بغداد دوطرفہ تجارت کو مزید بڑھانے کے حوالے سے یکساں حساسیت رکھتے ہیں، اور رہنماؤں نے کاروباری افراد اور شہریوں کو درپیش مسائل کے حل پر تبادلہ خیال کیا۔

ترکیہ کے عراق کے ساتھ پانی کے مسئلے پر، ایردوان نے کہا کہ انقرہ اسے تصادم کے طور پر نہیں، بلکہ تعاون کا ایک ایسا شعبہ سمجھتا ہے جو ہمارے مشترکہ مفادات کو پورا کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عراق کی پریشانی کو دور کرنے میں مدد کے لیے دریائے دجلہ سے ایک ماہ کے لیے چھوڑے جانے والے پانی کے حجم میں ممکنہ حد تک اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
السوڈانی نے پانی بڑھانے کے فیصلے پر ترک صدر کا شکریہ ادا کیا۔

عراق میں، اس کا 98 فیصد سطحی پانی، جو کہ زیادہ پانی کے دباؤ کے زمرے میں ہے، دریائے دجلہ اور فرات سے آتا ہے۔
ملک کا انحصار دو دریاؤں کے پانی پر ہے، جو ترکیہ اور ایران سے نکلتے ہیں، لیکن حالیہ برسوں میں کم بارشوں کی وجہ سے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے۔
السوڈانی نے کہا کہ عراق نے ترکیہ کو تمام شعبوں میں تعلقات بڑھانے کی خواہش سے آگاہ کیا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ عراق کسی دہشت گرد گروہ کو اپنی سرزمین سے ترکیہ پر حملوں کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔

السوڈانی نے مزید کہا کہ بہتر انٹیلی جنس شیئرنگ سے سیکیورٹی خدشات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
