
ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ہم ترکیہ سرحد کے قریب شمالی شام کے علاقوں کو دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ خطے سے دہشت گردی کے خطرے کو ختم کیا جا سکے۔
صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں اپنی جسٹس اینڈڈویلپمنٹ اے کے پارٹی کے ایک گروپ اجلاس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم 30 کلو میٹر گہرا جنوب میں محفوظ زون قائم کرنے کا کام شروع کر رہے ہیں۔ہم اس سر زمین کو دہشت گردوں سے پاک کرنا چاہتے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ امریکہ اور روس سرحدی علاقے میں محفوظ زون فراہم کرنے کے اپنے وعدوں پر عمل کرنے میں ناکام رہا ہے مگر ترکیہ شمالی شام میں قوم اور مقامی لوگوں کو دہشت گردانہ خطرے سے بچانے کے لیے اقدام ضرور کرئے گا۔
پی کے کے جسے ترکیہ ، امریکہ اور یورپی یونین نے دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہوا ہے اس نے 35 سال کے عرصے میں 40 ہزار سے زیادہ لوگوں کی جان لی ہے۔
نیٹو میں شامل ہونے کے لیے فن لینڈ اور سویڈن کی درخواست کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ان دونوں ممالک نے پی کے کے دہشت گرد تنظیم سمیت دیگر دہشت گردوں کی حمایت کی ہے اور انہیں پناہ بھی فراہم کی ہے۔
سویڈن اور فن لینڈ جیسے ممالک پی کے کے جیسے دہشتگرد گروپوں کی جانب سے نام کو تبدیل کرکے ہیرا پھیری کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ ممالک صرف اپنے آپ کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔
صدر ایردوان نے سویڈن پر پی کے کےکی شامی شاخ کے رہنما صالح مسلم کے ساتھ ایک انٹرویو کو اسی روز نشر کرنے پر بھی تنقید کی جس دن سویڈن اور فن لینڈ کے وفود نیٹو کی رکنیت پر بات کرنے کے لیے انقرہ آئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ترکی سویڈش، اور فن لینڈ کی نیٹومیں شمولیت کی درخواستوں کو کیسے منظور کر سکتا ہے جب کہ دہشت گرد تنظیمیں ان ملکوں میں آزادانہ طور پر گھوم رہی ہیں اور وہاں ریلیاں نکال رہے ہیں؟
صدر نے کہا کہ دونوں ممالک نے ابھی تک ترکی کی توقعات کے مطابق کوئی ٹھوس جواب نہیں دیا ہے۔