turky-urdu-logo

جب ترکیہ نے 15 جولائی کو اپنی جمہوریت کو عوامی قربانی سے بچایا

تاریخ انسانی میں کچھ دن ایسے ہوتے ہیں جو صرف کیلنڈر میں نہیں، بلکہ قوموں کے ضمیر میں نقش ہو جاتے ہیں۔

15 جولائی 2016 ترکیہ کے لیے ایسا ہی ایک دن تھا — جب دشمن اندر سے نکلا، مگر قوم جاگ گئی۔

یہ وہ رات تھی، جب جمہوریت کو ٹینکوں سے روندنے کی کوشش کی گئی، اور عوام نے اپنے جسموں سے ان ٹینکوں کو روک دیا۔

 بغاوت کی وہ رات:

15 جولائی 2016 کی رات، ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ اور شہر استنبول میں فوجی وردیوں میں ملبوس غداروں نے اچانک اہم اداروں پر قبضے کی کوشش کی۔پل بند کیے گئے،پارلیمنٹ پر بم برسائے گئے،سرکاری نشریات روک کر مارشل لا کا اعلان کیا گیااور صدر رجب طیب ایردوان کو ہدف بنایا گیا۔

یہ سب ایک منظم، خطرناک اور عالمی حمایت یافتہ منصوبہ تھا جس کے پیچھے FETÖ (فتح اللہ گولن کا نیٹ ورک) تھا۔

عوامی قربانی اور مزاحمت کا طوفان

جب صدر ایردوان نے ایک موبائل کال پر عوام سے سڑکوں پر آنے کی اپیل کی،تو وہ رات ترک تاریخ کی روشن ترین سحر میں بدل گئی۔نوجوان، بزرگ، خواتین، حتیٰ کہ بچے سڑکوں پر نکل آئے،خالی ہاتھوں سے ٹینکوں کو روکا گیا،گولیوں اور بموں کے سامنے سینہ کھول کر کھڑے ہو گئےاور 251 افراد شہید جبکہ  2000 سے زائد زخمی ہوئے۔

ترکیہ نے دنیا کو یہ دکھا دیا کہ جمہوریت صرف ووٹ نہیں، یہ عوامی امانت ہے — اور جب یہ خطرے میں ہو، تو قربانی دینا ایمان ہے۔

 صدر ایردوان کی قیادت: ایک عزم، ایک نظریہ

صدر رجب طیب ایردوان نے اس بغاوت کے بعد صرف ردِعمل نہیں دیا — بلکہ ریاستی صفائی، عدالتی اصلاحات، اور عوامی بیداری کا آغاز کیا۔

بغاوت میں ملوث ہزاروں عناصر کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔تعلیمی ادارے، عدلیہ، فوج، اور میڈیا کو گولن نیٹ ورک سے پاک کیا گیا،15 جولائی کو "یومِ جمہوریت و قومی اتحاد” قرار دیا گیااورشہداء کی یادگاریں، پارلیمنٹ کی مرمت اور انصاف کی بنیادوں کو مضبوط کیا گیا۔

ایردوان کا یہ پیغام واضح تھا:

"ہم جھک سکتے ہیں، بک نہیں سکتے!”

پاکستان نے اس بغاوت کو ایک عوامی انقلاب سمجھا، جو صرف ترکیہ کے لیے نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کے لیے امید کی کرن تھا۔پاکستانی قوم نے ترک عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا،سوشل میڈیا پر "TurkeyPakistanBrotherhood” اور "StandWithErdogan” جیسے ٹرینڈز چلائے گئے۔

پاکستان کی حکومت نے سرکاری سطح پر بغاوت کی مذمت کی اور جمہوریت کی حمایت کا اعلان کیا۔پاکستانی میڈیا، اردو اخبارات، اور سوشل پلیٹ فارمز پر شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔

پاکستانی قوم آج بھی 15 جولائی کو ایک "یومِ قربانی و شعور” سمجھتی ہے۔

آج، 15 جولائی 2025 کو صدر ایردوان نے اپنے خطاب میں ایک بار پھر شہداء کو یاد کیا:

 "15 جولائی، ہماری آزادی کی دوبارہ ولادت تھی۔ جو اپنی جان دے سکتا ہے، وہی اپنی تقدیر لکھ سکتا ہے۔”

انہوں نے عوام کا شکریہ ادا کیا، بیرونِ ملک ترک شہریوں کو خراجِ تحسین پیش کیا، اور آئندہ نسلوں کو بیدار رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ترکیہ نے 15 جولائی کو اپنے دلیر عوام، شعور یافتہ قیادت، اور غیر متزلزل ایمان کے ذریعے جمہوریت کو بچایا۔یہ دن نہ صرف ترکیہ کی فتح ہے، بلکہ ہر اس قوم کے لئے روشنی کی کرن ہے جو بیدار ہونا چاہتی ہے

Read Previous

پانچ سو برس سے روتی ہوئی مسجد

Read Next

15 جولائی کی ناکام بغاوت کو 9 سال مکمل: ترک سفارتخانے میں شہداء کو خراجِ عقیدت

Leave a Reply