turky-urdu-logo

ترکیہ انتخابات امید سحر کی بات سنو

تحریر : عالم خان
ترکیہ میں 13 مئی کا سورج امید اور خوف کے ملے جلے احساسات کے ساتھ طلوع ہوا دس سال ترکیہ میں رہا ہوں تین بار انتخابات کا قریب سے مشاہدہ کر چکا ہوں پہلی بار اتنا جوش وخروش اور اضطرابی کیفیت عوام میں دیکھ رہا ہوں وجہ اس بار انتخابات کی تاریخ کی اہمیت ہے یہ عین اس وقت ہو رہی ہے جس وقت ترکیہ معاہدہ "لوزان” سے نکل رہا ہے یہ وہی سال ہے جس کا ایردوان پچھلے بیس سال سے منتظر تھا آپ کا اور آپ کی پارٹی کا ایک ہی نعرہ تھا کہ ہمارا ہدف "2023” ہے ۔
کئی کولیگز سے ویڈیو کال پہ بات ہو رہی ہے اکثر تو پوری رات نہیں سوئے ایک ہی بات کرتے ہیں کہ سخت دباؤ کی وجہ رب کے آگے سر بہ سجود ہیں کیوں کہ اس بار انتخابات کم اور معرکہ زیادہ لگ رہا ہے ایک ہی شخص کے خلاف بیرونی اور اندرونی قوتوں کا اتحاد ہے۔
مخالفین کافی حد تک اپنا انتخابی پروپیگنڈہ نوجوان نسل کو پہنچانے میں کامیاب ہوگئے ہیں جس کا مرکزی خیال یہ ہے کہ ایردوان نے ترکیہ کو سوریا، فلسطین، افغانستان، پاکستان، ہندوستان، بنگلہ دیش، مصر، افریقہ اور برما کے لوگوں کی پناہ گاہ بنایا ہے ان کو ہر قسم سہولیات اور نوکریاں دے کر ترک نوجوان نسل کا مستقبل خطرے میں ڈالا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ترکیہ میں کافی حد تک اجنبیوں کے ساتھ امتیازی سلوک عوامی اور انفرادی سطح پر شروع ہوا ہے۔ جس کا تجربہ خود کئی بار کر چکا ہوں جس پر کبھی تفصیل سے لکھوں گا ۔ آخری دنوں میں یونیورسٹی کے اندر مجھے میرے کچھ بنیادی حقوق اور سہولیات سے اس لیے محروم رکھا گیا تھا کہ آپ اجنبی ہیں۔
آمدم برسر مطلب! مخالفین کا ٹارگٹ ترکیہ کی وہی نوجوان نسل ہے جو اس سال اپنا ووٹ استعمال کرے گی جن میں پچانوے فیصد وہی بچے ہیں جو تقریبا ایردوان کے اکیس (٢١) سالہ دور حکومت میں پیدا ہوۓاور بڑھے پلے ہیں وہ تبدیلی کے خواہاں ہیں کیوں کہ انھوں نے کسی اور کی حکومت دیکھی ہی نہیں انھوں نے صرف سنا ہے کہ یہاں قرآن سیکھنے اور آذان دینے پر پابندی تھی جب پہلی بار مسجد کے میناروں سے اللہ اکبر کی صدائیں بلند ہوئیں تو عوام اور مؤذن کے رونے کی وجہ سے کسی نے باقی آذان سنی ہی نہیں، بچوں کو قرآن گھروں کے تہہ خانوں یا دیہاتوں میں غاروں میں سکھایا جاتا تھا آج ایک کولیگ رو رہی تھی کہ میں بچوں کو بتا رہی تھی کہ آپ لوگ تبدیلی چاہتے ہیں لیکن آپ کو کیا پتا کہ آپکی ماں حجاب میں گھر سے نہیں نکل سکتی یہ سیکولر مرد وخواتین، فوجی اور پولیس اسے گلیوں بازاروں میں گھسیٹتے تھے نوکری تو دور کی بات ہے آپکی بہن کے لیے سکول، کالج اور یونیورسٹی کے دروازے بند تھے کیوں کہ اس کے سر پر حجاب تھا۔
پھر روتے ہوئے کہا ڈاکٹر صاحب آپکی کیا رائے ہے ہم جیت جائے گے؟؟ میں نے اپنے آنسو پونچھتے ہوئے کہا کہ آج ہی خواب دیکھا ہے کہ ایردوان کے ساتھ ایک گیسٹ ہاؤس میں بیٹھا ہوں اور وہ خود فرنیچر اور دیواروں پر پڑا گند صاف کر رہا تھا مجھ سے رہا نہیں گیا اور میں بھی ہاتھ بٹانے میں مصروف ہوا۔ لگ تو یہی رہا ہے کہ ان شاء اللہ آج سب کی صفائی کرے گا لیکن پھر بھی دعا گو ہوں کہ مظلوموں، یتیموں اور بیواؤں کی اس توانا آواز اور مددگار کو فتح مبین سے نوازیں۔ آمین

Read Previous

ایردوان ، فتح کا نشان

Read Next

پاک ترک پارلیمانی فرینڈ شپ گروپ کے چیئر مین علی شاہین نے اپنا ووٹ کاسٹ کر دیا

Leave a Reply