
تحریر: محمد عبدالشکور
ترکیہ ایر لائن کی کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے چلنے والی تین الگ الگ فلائٹس سے یہ 47 نوجوان 10 فروری کی صبح استنبول پہنچے۔ وہاں پہنچتے ہی اگلی فلائٹ انہیں غازی انتیب پہنچانے کے لئے تیار کھڑی تھی۔ ان میں سے چار لوگ کراچی سے ، اکیس نوجوان لاہور سے اور بائیس کا قافلہ اسلام آباد سے یہاں پہنچا تھا۔
ہاتھوں میں سرچ لائیٹس، سٹیل کٹرز اور سکینرز اُٹھائے یہ لوگ جلد سے جلد ترکیہ کے ان زلزلہ زدہ شہروں میں پہنچنا چاہ رہے تھے جہاں ان کے ہزاروں ترک بہن بھائی ملبے تلے دبے کُراہ رہے تھے۔
پاکستان کے مختلف خطوں سے آئےاردو، پنجابی اور پشتو بولنے والے یہ نوجوان ترکی زبان سے بالکل نابلد تھے۔ اپنی اپنی زبان کے علاوہ انہیں صرف ایک ہی دوسری زبان آتی تھی اور وہ “محبت کی زبان” تھی اور اہلِ ترکیہ سے زیادہ محبت کی زبان سمجھنے والی قوم بھلا اور کون ہو سکتی ہے۔
الخدمت کے ان تربیت یافتہ رضاکاروں کو (جس کی قیادت الخدمت پنجاب کے صدر اکرام سبحانی کر رہے تھے) ترکیہ کے ادارے “آفاد” نے خود منتخب کر کے بلایا تھا تاکہ زندہ زخمیوں یا شہید ہونے والوں کی میتوں کو سرعت اور احتیاط سے ملبے کے نیچے سے نکالنے میں مدد کر سکیں ۔
الخدمت رضاکاروں کی اس ٹیم نے تقریبا” دس دن تک انٹرنیشنل ریسکیو اداروں، پاک آرمی اور ریسکیو 1122 کے ہمراہ اپنے ترک بھائیوں کی بے مثال خدمت کی۔ ملبہ کا ڈھیر بنی درجنوں عمارتوں کے اندر سے انسانی جسموں کو نکال کر، انہیں غسل دیکر پھر دفنانے کے عمل میں بھر پور کردار ادا کیا۔ ترکیہ کے اداروں نے اس عمل کو بہت تحسین کی نظر سے دیکھا۔ یہ 47 نوجوان محض الخدمت کے نمائندے نہ تھے بلکہ یہ پاکستان کے وہ دُور اندیش اور نرم دِل کاشتکار تھے جو سرزمینِ ترکیہ میں محبت کے بیج بونے اور محبت کی ان کونپلوں کی آبیاری میں مصروف رہے۔
الخدمت اپنی کارکردگی کے باعث دنیا کے سٹیج پر پاکستان کی عزت اور شرف کی علامت بن کر ابھری ہے۔
ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے ان بین الاقوامی تنظیموں کو جن کے رضا کاروں نے زلزلے کے آفت زدہ علاقوں میں غیر معمولی خدمات سر انجام دیں، انہیں اعتراف خدمت ایوارڈ دینے کے لئے انقرہ بلا رکھا تھا۔
میں نے جب اکرام سبحانی ( ترکیہ میں الخدمت کے ٹیم لیڈر) کو جنابِ رجب اردگان کے ہاتھوں “تمغہ حُسنِ کارکردگی” وصول کرتے دیکھا تو دیکھتا ہی رہ گیا۔ اللہ رب العزت نے ہماری کاوشوں کو اپنے ہاں جو پزیرائی بخشی اس پر تشکر کے آنسو ڈھلک جانا بالکل فطری سی بات تھی۔
علامہ اقبال نے فرمایا تھا ( شعر معروضی حالات کے باعث ذرا تصرّف کے ساتھ)۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی توقیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ
شام اور ترکیہ میں الخدمت کے ہر کارکن نے اپنے بہن بھائیوں کےجس طرح دل جیتے ہیں،یہ “تمغہ حسن کارکردگی” اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے سات سال قبل یہ طے کیا تھا کہ وہ اپنےمضبوط، تربیت یافتہ اور بے لوث رضا کاروں کے نیٹ ورک ذریعے بین الاقوامی فورم پر اپنا مثبت اور متحرک کردار کا آغاز کرے گی۔ اب تک الخدمت اربوں روپے کے عطیات سےروہنگیا کے بے گھروں، فلسطینی مظلوموں، انڈونیشیا سونامی متاثرین اور نیپال،ترکیہ و شام کے زلزلہ میں پسے لوگوں کی مدد کر چکی ہے۔ 95 سے زائد انٹرنیشنل این جی اوز سے تعاون کے رشتوں میں بندھ چکی ہے۔
اہم یہ نہیں کہ کون تصویر میں آپ کے ساتھ کھڑا ہے، اہم یہ ہے کہ کون تکلیف میں آپ کے ساتھ کھڑا ہے۔