ترکیہ کی اعلیٰ تعلیمی کونسل ملک کے اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں بڑی اصلاحات کے لیے ایک نئے ماڈل پر غور کر رہی ہے جس کے تحت طلبہ کو چار سالہ انڈرگریجویٹ ڈگری تین سال میں مکمل کرنے کا موقع دیا جائے گا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس نئے ماڈل سے تعلیمی معیار، کریڈٹس یا سیکھنے کے نتائج پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا۔
اس اہم اصلاحاتی منصوبے کا اعلان YÖK کے صدر پروفیسر ایرول اوزوار نے پیر کے روز استنبول میں فاطح سلطان محمد وقف یونیورسٹی کے سرکاری دورے کے دوران منعقدہ سینیٹ اجلاس میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ماڈل جامعات کے ساتھ قریبی مشاورت کے ذریعے تیار کیا جا رہا ہے اور یہ “ترکش ہائر ایجوکیشن وژن 2030” کے عین مطابق ہے، جس کا مقصد تعلیمی نظام کو جدید بنانا اور معیار کو برقرار رکھنا ہے۔
پروفیسر ایرول اوزوار کے مطابق، یہ نیا ماڈل تیسرے تعلیمی سمسٹر کے تعارف پر مبنی ہوگا، جس کے ذریعے طلبہ آٹھ سمسٹرز کو کم مدت میں مکمل کر سکیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس عمل میں نہ تو کورس لوڈ کم کیا جائے گا اور نہ ہی کریڈٹ آورز یا پروگرام کی اہلیت میں کوئی تبدیلی کی جائے گی۔
انہوں نے کہاکہ تعلیم یا تربیت میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جا رہی۔ ہم نہ کریڈٹس کم کر رہے ہیں اور نہ ہی لرننگ آؤٹ کمز۔ ہمارا مقصد وقت کے مؤثر استعمال کے ذریعے طلبہ کو جلد گریجویٹ کرنا ہے تاکہ وہ پیشہ ورانہ زندگی میں پہلے قدم رکھ سکیں۔”
پروفیسر اوزوار نے بتایا کہ اس نوعیت کے تعلیمی ماڈلز دنیا کے کئی ممالک میں پہلے سے رائج ہیں، جبکہ ترکیہ کی بعض فاؤنڈیشن یونیورسٹیز بھی ماضی میں ایسے تجرباتی نظام آزما چکی ہیں۔ ان کے مطابق، اس ماڈل سے نہ صرف طلبہ بلکہ تعلیمی اداروں کے لیے بھی مالی فوائد حاصل ہوں گے، کیونکہ طویل تعلیمی مدت سے وابستہ اخراجات میں کمی آئے گی۔
اعلیٰ تعلیم میں دیگر اصلاحات پر بات کرتے ہوئے، YÖK کے صدر نے سیکنڈ شفٹ (شام کی) تعلیم کے خاتمے کا بھی ذکر کیا، جس سے جامعات میں وقت اور وسائل کی بڑی مقدار دستیاب ہوئی ہے۔ ان کے مطابق، اس فیصلے اور غیر مؤثر تعلیمی پروگرامز کے خاتمے سے جامعات کو اپنے وسائل بہتر انداز میں منظم کرنے کا موقع ملا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ وہ تعلیمی پروگرامز جو طلبہ اور ان کے خاندانوں کو بہتر مستقبل اور روزگار کے مواقع فراہم نہیں کرتے، انہیں بتدریج نظام سے نکالا جا رہا ہے۔ YÖK آئندہ ایسے شعبوں کو طلبہ کے کوٹے بھی مختص نہیں کرے گا۔
پروفیسر ایرول اوزوار نے کہاکہ جو پروگرامز طلبہ اور ان کے خاندانوں کے لیے مستقبل کے مواقع فراہم نہیں کرتے، انہیں تعلیمی نظام سے نکالا جاتا رہے گا۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ قومی کامیابی درجہ بندی کی بنیاد پر داخلہ دینے والے شعبوں، جیسے قانون، ڈینٹسٹری، فارمیسی، آرکیٹیکچر، نفسیات اور بعض تعلیمی فیکلٹیز میں بھی کوٹہ ایڈجسٹمنٹ جاری رہے گی، تاکہ لیبر مارکیٹ اور گریجویٹس کی تعداد میں توازن قائم رکھا جا سکے۔
انہوں نے طلبہ اور ان کے والدین کو مشورہ دیتے ہوئے، کہا کہ یونیورسٹی داخلوں کی تیاری کے دوران گزشتہ تین سے پانچ سال کے کوٹہ، کامیابی رینکنگ اور داخلہ نمبرز کا بغور جائزہ لینا بہتر فیصلے کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
YÖK کی اصلاحاتی پالیسی میں مصنوعی ذہانت (AI) اور ٹیکنالوجی پر مبنی پروگرامز کی توسیع بھی شامل ہے۔ پروفیسر اوزوار کے مطابق، گزشتہ تین برسوں میں تقریباً 20 بین الشعبہ جاتی AI پروگرامز متعارف کرائے گئے ہیں، جن میں سے 13 انڈرگریجویٹ سطح پر ہیں۔ یہ پروگرامز اس وقت ترکی کی تقریباً 100 سرکاری جامعات میں پیش کیے جا رہے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ، تدریسی شعبوں سے منسلک بعض ڈیپارٹمنٹس جیسے ترک زبان و ادب، تاریخ، سماجیات، فلسفہ، بشریات اور آرٹ ہسٹری میں کوٹہ نمایاں طور پر کم کیا گیا ہے، تاکہ روزگار کے محدود مواقع کے باعث گریجویٹس کی اضافی تعداد سے بچا جا سکے۔
پروفیسر ایرول اوزوار نے عملی تعلیم اور ووکیشنل ٹریننگ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چند ہفتوں پر مشتمل انٹرن شپ طلبہ کو عملی مہارتیں فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ ان کے مطابق، پیشہ ورانہ نوعیت کے پروگرامز میں انٹرن شپ کم از کم ایک مکمل سمسٹر پر محیط ہونی چاہیے۔
YÖK جامعات کو 3+1 اور 2+2 ماڈلز اپنانے کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، خصوصاً ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرامز میں، تاکہ طلبہ حقیقی پیشہ ورانہ ماحول میں زیادہ وقت گزار سکیں۔
انہوں نے کہاکہ علم کلاس روم میں ایک حد تک حاصل کیا جا سکتا ہے، لیکن مہارتیں اور صلاحیتیں صرف عملی تجربے اور اداروں کے ساتھ تعاون سے ہی پیدا ہوتی ہیں۔”
