
ترکیہ اور پاکستان کے درمیان باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے 24 معاہدے اور مفاہمتی یادداشتیں (ایم او یوز) طے پا گئیں، جن میں دفاع، تجارت، توانائی، زراعت اور دیگر شعبے شامل ہیں۔ اس موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے صدر رجب طیب ایردوان کو رواں سال اپریل میں ہونے والی ہیلتھ کیئر اینڈ انڈسٹریل ایکسپو میں شرکت کی دعوت دی۔
اسلام آباد میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے معاہدوں کی دستاویزات کا تبادلہ کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ، صدر ایردوان کا یہ دورہ پاکستان کے لیے انتہائی سودمند ثابت ہوگا اور اس سے برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ، پاکستان اور ترکیہ تاریخی رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، اور ترکیہ نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔ وزیراعظم نے صدر ایردوان کی فلسطین اور غزہ کے عوام کے لیے کی جانے والی کوششوں کو بھی سراہا۔
صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے خطاب میں کہا کہ، پاکستان ان کے لیے دوسرا گھر ہے اور وہ یہاں آکر بے حد خوشی محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ، ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں اور مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید وسعت دینے کے لیے دونوں ممالک ہمہ وقت تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ، دفاع، تجارت، زراعت، بینکنگ اور دیگر شعبوں میں 24 معاہدے کیے گئے ہیں، اور دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالرز تک لے جانے کا ہدف ہے۔
اس موقع پر صدر ایردوان نے وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ میں تیار کردہ الیکٹرک کار بطور تحفہ دینے کا بھی اعلان کیا۔
تقریب کے دوران وزیر دفاع، یاسر گولر اور ان کے پاکستانی ہم منصب ، خواجہ آصف نے دفاعی تعاون کے 24 معاہدوں پر دستخط کیے، جبکہ وزیر توانائی نے اپنے ہم منصب کےساتھ توانائی اور کان کنی کے تین معاہدوں پر دستخط کیے۔ وزیر تجارت، عمر بولات اور ان کے ہم منصب جام کمال خان نے تجارتی معاہدوں پر دستخط کیے اور دونوں ممالک نے ‘میڈ اِن پاکستان’ ایکسپو کے انعقاد پر بھی اتفاق کیا۔
اس کے علاوہ، ترکیہ نے پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات کرنے کا عندیہ دیا۔ دونوں ممالک نے دفاعی تعاون، مشترکہ پیداوار اور ٹیکنالوجی کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا۔ لاہور میں 26 سے 28 فروری کو ہونے والی فوڈ ٹیک ایکسپو اور ترکیہ میں منعقد ہونے والی فیشن اور فرنیچر نمائشوں کو باہمی تجارت کو فروغ دینے کا نیا موقع قرار دیا گیا۔
ترکیہ نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کی خواہش کا اظہار کیا، جبکہ پاکستان نے ترکیہ کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔