ترکیہ کے رکن قومی اسمبلی علی شاہین نے سوشل میڈیا پر پاکستان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطین اور غزہ کے بعد پاک-بھارت جنگ عالم اسلام کے خلاف ایک نیا محاذ ہے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ صرف دو ممالک کے درمیان تنازع نہیں، بلکہ یہ جنگ ایک وسیع تر جغرافیائی، مذہبی اور عالمی ایجنڈے کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔ یہ جنگ فلسطین اور غزہ کے بعد عالمِ اسلام کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے یہ کہا کہ یہ جنگ عالمِ اسلام کو گھیرنے، محدود کرنے، اور اس کے دفاعی و نظریاتی دائرے کو توڑنے کی ایک سازش ہے۔ اس کے پیچھے وہی سوچ کارفرما ہے جو تل ابیب سے لے کر بھارت اور چین کی سرحدوں تک، ایک "نیوکلئر فری زون” قائم کر کے اسرائیل کو محفوظ بنانا چاہتی ہے۔
یہ جنگ بھارت کو "ایشیا کا اسرائیل” بنانے، اور مقبوضہ کشمیر کو "نیا فلسطین” بنانے کا عمل ہے۔
اسلام آباد پر ہونے والا یہ حملہ دراصل انقرہ کو نشانہ بنانے کی ایک بالواسطہ کوشش ہے۔ کیونکہ پاکستان کو ترکیہ کا نظریاتی، دفاعی اور جغرافیائی اتحادی سمجھا جاتا ہے۔
اس جنگ کی نوعیت ایسی ہے کہ یہ باآسانی قابو سے باہر جا سکتی ہے، اور یہ دنیا کی ان چند جنگوں میں شامل ہو سکتی ہے جن کے ایٹمی تصادم میں بدلنے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔
یہ جنگ بظاہر بھارت سے شروع ہوئی ہے، مگر اس کا فیصلہ پاکستان کرے گا۔
