
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کابل میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں 170 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔
رجب طیب ایردوان نے یہ بیان بوسنیا اور ہرزیکوینیا کے دارالحکومت سراجیو کے ایک روزہ دورے کے دوران دیا۔
ایردوان کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے اب دنیا افغانستان کے ساتھ ایک ہی جگہ پر نظر بند ہو چکی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جو ممالک اس بات کا دعوی کرتے ہیں کہ وہ دنیا کہ مضبوط ملک ہیں انہیں ان ملکوں سے جہاں وہ داخل ہوئے تھے بہت ہی احتیاط سے واپس آنا چاہیے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ یہ انخلا ایسے نہیں ہوا جیسا انہوں نے کہا تھا ۔ ملکوں کو دہشت گرد تنظیموں کے حوالے کرنے سے بھاری نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سوچنا بلکل غلط ہے کہ ترکی یا کوئی دوسرا ملک افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کے درمیان تصادم سے فائدہ آٹھائے گا۔
ایردوان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی نے اپنی تمام ٹیموں ، عام شہریوں کو افغانستان سے نکال لیا ہے جبکہ اس وقت افغانستان میں کچھ تکنیکی اہلکار رہ گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی افغانستان کے بارے میں نیٹو کے موقف پر مستقبل اقدامات اور منصوبوں پر تبادلہ خیال کرئے گا۔
ترکی کی قومی وزارت دفاع نے ٹوئٹ کیا کہ ترکی کی مسلح افواج کے بہادر اہلکاروں کا انخلا افغانستان سے مکمل ہو گیا ہے، جنہوں نے 20 سال تک افغانستان مین اپنی ڈیوٹی کامیابی سے انجام دی تھی۔