صدر ایردوان نے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ملاقات کی اور غزہ اور لبنان پر اسرائیل کے حملوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں ترکیہ اور قطر کے درمیان دوطرفہ تعلقات، فلسطین پر اسرائیل کے حملوں، لبنان کے لیے اسرائیل کے خطرے کے ساتھ ساتھ علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت کی گئی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ خطے میں اسرائیل کی جارحیت کا پھیلاؤ خطرناک ہے، صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری بالخصوص اسلامی دنیا کو اس ظلم کے روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہیے اور مل کر کام کرنا چاہیے۔
انہوں نے بحران کے حل کے لیے انسانی کوششوں کو بڑھانے اور غزہ میں امداد کی بلاتعطل ترسیل کو یقینی بنانے کی اہمیت کو اجاگر کیا، جہاں اسرائیل نے گزشتہ اکتوبر سے اب تک تقریباً 38,000 فلسطینیوں کو ہلاک کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ ترکیہ اس سلسلے میں اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔
اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے خلاف ہر قسم کی جنگ کی دھمکی بھی دی ہے جہاں غزہ جنگ کے بعد سے دونوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔
اس دوران صدر ایردوان نے منگولیا کے صدر Ukhnaagiin Khurelsukh سے بھی ملاقات کی۔
دونوں نے علاقائی اور عالمی مسائل کے علاوہ ترکہ اور منگولیا کے درمیان دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
ترکیہ کے ساتھ گہرے ثقافتی اور تاریخی تعلقات رکھنے والے ملک منگولیا کے ساتھ تعلقات کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ اس سمت میں کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔
صدر ایردوان بدھ کو شنگھائی تعاون تنظیم کے دو روزہ اجلاس میں شرکت کے لیے آستانہ پہنچے تھے۔
