
آیا صوفیہ مسجد کی بحالی کو ایک سال مکمل ہونے پر ترک صدر ایردوا ن نے خصوصی پیغام جاری کیا
صدر کا کہنا تھا کہ آیاصوفیہ ہماری تہذیب کی بحالی کی علامت ہے
انہوں نے کہا کہ میری دعا ہے کہ آیاصوفیہ کے میناروں سے اذان کی صدا تا قیامت سر بلند رہے
صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام کے ساتھ گزشتہ سال 24 جولائی کو آیاصوفیہ میں ادا کی جانے والی نماز کی ویڈیو بھی شئیر کی ۔
مسجد کی افتتاحی تقریب میں صدر کے ہمراہ ہزاروں افراد نے شرکت کی جن میں بیرون ملک اور دور دراز سے آئے شہری بھی شامل تھے۔ 86 سال بعد مسجد کی رونقیں بحال ہوئیں اور یہاں باجماعت نماز ادا کی گئی۔
اس دن کے متعلق ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ 24جولائی 1999 کے دن رجب طیب ایردوان جیل سے رہا ہوئے (انہیں آیا صوفیہ کے میناروں کی عظمت پر مبنی نظم پڑھنے پر سزا ہوئی تھی) اور 24جولائی 2020 ہی وہ دن تھا جب اسے مسجد کی حیثیت سے بحال کر دیا گیا
آیاصوفیہ کو مسلمانوں کی عظیم فتح کی علامت سمجھا جاتا ہےجہاں سلطان فاتح مہمت نے استنبول فتح کرنے کے بعد جمعہ کی نماز ادا کی اور اسے مسجد کا درجہ دیا تھا ۔
لیکن 1935 میں سیکولر نظام حکومت کے رائج ہونے کے بعد آیا صوفیہ کو میوزیم میں تبدیل کر دیا گیا ۔جس کے خلاف ترک صدر ایردوان نے عدالت میں کیس دائر کیا اور اس کی مسجد کی حثیثت بحال کروائی ۔
آیا صوفیہ 1985 سے یونیسکو کے عالمی ورثہ کا حصہ ہے۔