صوبائی گورنرز پروگرام کے دوران صدارتی کمپلیکس میں خطاب کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ، ترکیہ اپنے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئےدہشت گردی سے پاک ملک بنانے کی سمت میں اہم قدم اٹھائے گا۔
صدر ایردوان نے اس بات پر زور دیا کہ، ترکیہ اور شام کی 910 کلومیٹر طویل سرحد سے ملحقہ واقعات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے شام کے موجودہ حالات کو تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ،شام 61 سالہ آمریت اور 13 سالہ قتل عام کے خاتمے کے ساتھ ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔
ایردوان نے شامی پناہ گزینوں کی اپنے وطن واپس جانے کو ایک ‘انسانی فریضہ’ اور ‘علاقائی استحکام کیلئے ترجیح’ قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ،ترکیہ کی حکومت ان شامیوں کو ہر قسم کی سہولت فراہم کرے گی جو رضاکارانہ طور پر اپنے ملک واپس جانا چاہتے ہیں، اور کسی کو بھی زبردستی واپس بھیجنے کی غلطی نہیں کی جائے گی۔
صدر ایردوان نے شام میں نئی انتظامیہ کے قیام پر باے کرتے ہوئے کہا کہ، شام کا مستقبلموجودہ انتظامیہ کی مرضی سے تشکیل پائے گا۔ شام میں آنے والے انقلابی حالات سے خطے کے لیے تاریخی مواقع کھلے ہیں، اور ترکیہ ان مواقع کو بھرپور طریقے سے استعمال کرتے ہوئے دہشت گردی سے پاک ملک بنانے کے اپنے مقصد کو پورا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ، ترکیہ کا عزم ہے کہ وہ اپنے عوام کے ساتھ مل کر بھائی چارے، ترقی، اور امن کی صدی کو حقیقت میں بدلنے کے لیے سخت محنت کرے گا۔
															