
پاکستان میں ترکیہ کے سفیر مہمت پچاجی نے سفارتخانہ اسلام آباد میں ترک موٹر سائیکلنگ فیڈریشن کی ٹیم سے ملاقات کی اور انہیں پاکستان میں خوش آمدید کہا۔
ترک موٹر سائیکلنگ فیڈریشن کی ٹیم اس وقت پاک ترک دوستی کی سواری کے پروگرام کے طور پر اپنی موٹر سائیکلوں پر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ گروپ میں تانکت گوزیل، احمد بتی، سیدن گوزیل اور سرپل کلیسی شامل ہیں۔
گروپ میں شامل چاروں سواروں کا تعلق ترک موٹر سائیکلنگ فیڈریشن اور انجینئرینگ، ایم بی اے اور ماہر معاشیات سے ہے۔ گروپ موٹر کلب آف پاکستان کے بانی رضی نیئر کے مہمان ہیں۔ موٹر کلب آف پاکستان کا مقصد اپنی سرحدوں سے باہر ملک کی محفوظ اور مثبت تصویر پیش کرنا ہے۔
ترک گروپ اپنی 1,100 سی سی ہنڈا افریقہ ٹوئن موٹر سائیکلوں کے ساتھ تفتان بارڈر کے راستے پاکستان داخل ہوا۔ گروپ میں شامل ترک شہری تانکت کے مطابق یہ دورہ تاخیر کا شکار تھا۔ پورے ایشیا کا دورہ کرنے اور زلزلے کی تباہیوں سے نمٹنے کے بعد پاکستان دورے کا ارادہ تھا۔
انکا کہنا تھا کہ زلزلے کے دوران وہ پاکستانیوں کی طرف سے فراہم کردہ مدد کے شکر گزار تھے، جس کی وجہ سے انہوں نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا۔
چاروں سواروں نے کالاش فیسٹیول میں شرکت کے لیے کراچی سے چترال جانے کا ارادہ کیا ہے۔گلگت، وادی ہنزہ، درہ خنجراب، اور پاکستان کے اہم شہروں بشمول اسلام آباد، لاہور، بہاولپور اور ملتان کا دورہ بھی کریں گے۔
گروپ میں شامل خواتین واپس ترکیہ جائیں گی جبکہ مرد بلوچستان، تفتان بارڈر اور ایران کے راستے واپس انقرہ جائیں گے۔ انہیں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی بازاروں سے متاثر ہوئے اور گلف شاپنگ مال سے خوبصورت کرتیاں خریدیں اور اپنے ہاتھوں کو مہندی کے ڈیزائن سے سجایا۔
ان چاروں نے پاکستانی کھانوں کو بھی بہت سراہا اور انہوں نے باربی کیو چکن پراٹھا رولز، سیکھ کباب، شوارما، چکن کراہی، جھینگا کراہی، چکن ٹِکا، بہاری بوٹی، بریانی، قِیما مٹر، دال، اور میٹھا اور کھٹا سوپ جیسی پکوانوں کو پسند کیا۔