
ترک صدر ایردوان نے مقبوضہ بیت المقدس میں بڑھتی ہوئی گشیدگی کے پیش نظر اسرائیلی منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
صدر نے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعے گفتگو کا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ "ہمارے لیے یہ ایک نہایت تکلیف دہ حقیقت ہے کہ کہ ماہ رمضان کے آغاز سے مغربی کنارے اور مسجد اقصیٰ میں پیش آنے والے واقعات میں 400 سے زائد فلسطینی زخمی اور بچوں سمیت 18 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔”
گزشتہ کئی دنوں سے مشتعل گروہوں کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر صبح سویرے کیے گئے حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے، صدر ایردوان نے سخت الفاظ میں مطالبہ کیا کہ ہر ایک اس بابرکت مقام کی روحانیت اور تقدس کے تحفظ کے لیے بھرپور کوشش کرے۔
انہوں نے کہا کہ عید کا تہوار جو کہ خوشیاں لے کر آتا ہے اس موقع ہر سال کچھ شدت پسندوں کی وجہ سے بیت المقدس سے آنے والی دردناک تصاویر خوشیوں کو غم میں بدل دیتی ہیں اور پوری مسلم دنیا سے سخت اور جائز رد عمل کا سبب بنتی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس حساس صورتحال میں ایک بار پھر مسجد اقصیٰ کی حیثیت اور روحانیت کے خلاف اشتعال انگیزی اور دھمکیوں کی اجازت نہ دینے کی ضرورت پر زور دینا چاہوں گا۔
صدر نے اسرائیلی ہم منصب سے علاقائی مسائل اور دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا۔