
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ کی خارجہ پالیسی ترکیہ پر مرکوز ہے لیکن اس کا عالمی تناظر بھی ہے۔
صدر ایردوان نے دارالحکومت انقرہ میں گزشتہ سال کے ریکارڈ برآمدی اعداد و شمار کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی خارجہ پالیسی کو ترکیہ پر مرکوز لیکن عالمی تناظر کے ساتھ تشکیل دیا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ترکیہ نے ان جنگجوؤں سے کبھی خوف نہیں کھایا جنہوں نے ملک کو شمال اور جنوب دونوں طرف سے خونی تنازعات میں الجھانے کی کوشش کی ہے۔
انکا کہنا تھا کہ بیرونی اور باہری فریقوں کی مداخلت کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری اور جیت کو ترکیہ کا مقدر بنایا ہے اور اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے دن رات کام کیا ہے۔
انہوں نے ممکنہ طور پر یونان اور مصر جیسے ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے اور خطے کے کچھ ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے اختلافات کو حل کر لیا ہے اور اپنے تعاون کو اس سطح پر واپس لے آئے ہیں جہاں اسے ہونا چاہیے۔
ترک دنیا کے ساتھ اپنے تعلقات میں تاریخی بلندیوں تک پہنچنے کے دوران، ہم نے باہمی احترام کی بنیاد پر یورپ اور امریکہ کے ساتھ تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی کام کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افریقی اور لاطینی امریکی ممالک کے ساتھ ترکیہ کے تعلقات نے پہلے ہی نئی جہتیں اختیار کرتے ہوئے ترقی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے ملک کی طرف بڑھائے گئے دوستی کا کوئی ہاتھ کبھی نہیں پھیرا۔
صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترکیہ ایسے ہی نئے دوست بناتا رہے گا۔
صدر ایردوان نے جاپان سے بھی تعزیت کا اظہار کیا جو پیر کو 7.6 شدت کے زلزلے سے لرز اٹھا تھا۔
جاپان میں سونامی کی وارننگبھی جاری کر دی گئی ہے۔