
ترکی کے مرکزی بینک نے آج غیر متوقع طور پر شرح سود میں 2 فیصد اضافے کا اعلان کر دیا جسکے بعد شرح سود 19 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔
سینٹرل بینک کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں سرمائے کی فراوانی کو روکنے کے لیے یہ غیر معمولی اقدام کیا گیا ہے ۔
مرکزی بینک کے گورنر ناجی آبال نے کہا ہے کہ جب تک مہنگائی کنٹرول میں نہیں آتی شرح سود بڑھتی رہے گی۔
ماہرین معاشیات کا خیال تھا کہ مرکزی بینک شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کرئے گا لیکن مرکزی بینک کے فیصلے نے مارکیٹ کو ایک بڑا سرپرائز دیا ہے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے نومبر میں اپنی اکنامک ٹیم کو تبدیل کیا تھا جسکے بعد سے اب تک نئی معاشی ٹیم نے ترکی شرح سود میں 8.75 کا غیر معمولی اضافہ کر دیا ہے۔
ترکی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نہ صرف حکومت بلکہ سینٹرل بینک کے لیے بھی درد سر بنی ہوئی ہے۔
گذشتہ ماہ ترکی میں مہنگائی کی شرح 16.51کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی۔
حکومت کی تمام کوششوں کے باوجود مہنگائی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔
صدر رجب طیب ایردوان نے گذشتہ مہینے نماز جمعہ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت مہنگائی کی ذمہ دار تاجروں پر بھاری جرمانے عائد کرئے گی لیکن تاجروں پر اس دھمکی کا کوئی اثر نہیں ہوا۔
ترکی میں اشیا خوردونوش کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔
مرکزی بینک اپنی طرف سے شرح سود بڑھا کر قیمتیں کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن یہ کوششیں ابھی تک کامیاب نہیں ہو پائی ہیں۔
تاجروں نے شرح سود میں غیر معمولی اضافے پر سخت تنقید کی ہے انکا کہنا ہے کہ بینک قرضے مہنگے ہونے سے کاروباری لاگت بڑھ جائے گی اور حکومت جو مہنگائی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہی ہے اس میں اسے کامیابی نہیں ہوگی۔