ترک صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ ترکی طالبان سے مذاکرات کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
صدر ایردوان نے سی این این ترک کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ترکی کے متعلقہ ادارے طالبان سے مذاکرات کی تیاری کر رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ وفد کے سربراہ سے میں ذاتی طور پر ملاقات کروں۔
صدر کا کہنا تھا کہ طالبان کی پیش قدمی روکے بنا افغانستان میں امن کا قیام مشکل ہے۔
افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد ملک میں جنگ کی صورتحال بن چکی ہے ۔ طالبان نے متعدد چھوٹے بڑی اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے اور ان کا ہدف بڑے شہر ہیں۔
اب تک 9 صوبائی دارلحکومت طالبان کے قبضے میں آچکے ہیں۔
غیر قانونی افغان مہاجرین
ترک صدر نے افغانستان سے آنے والے غیرقانونی مہاجرین کے حوالے سے گفتگو میں کہا کہ ترکی ایران اور عراق کے ساتھ باڈر پر دیوار تعمیر کروا رہا ہے تا کہ غیر قانونی مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا سکے۔
ترک حکام نے حال ہی میں بڑی تعداد میں غیرقانونی افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا ہے۔
صدر کا کہنا تھا کہ ترکی ایسا ملک نہیں ہے جہاں کوئی بھی اپنی مرضی سے آ جا سکے۔ ہم ان تمام معملات پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔
صدر ایردوان نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کے باڈر پر مہاجرین کے حوالے سے کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہے یہ سب سوشل میڈیا پر ترکی کے خلاف پروپیگنڈا ہے۔
