
ترک خاتون نے ہالینڈ میں برقعے پر پابندی پر انوکھا احتجاج ریکارڈ کروا دیا۔
ہالینڈ میں مقیم ترک فنکار اسرم ارسیل کورونا وائرس سے بچاو میں استعمال ہونے والے سرجیکل ماسک کو احتجاج کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
ترک فنکار نے یہ احتجاج ملک میں برقع اور نقاب پر لگنے والی پابندی کے باعث کیا۔
ارسیل ایک اشتہاری ایجنسی میں آرٹ ڈائیریکٹڑ کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔
ارسیل یہ احتجاج قانونی برقع نامی مہم کے ساتھ کر رہی ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ارسیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنا نقاب ماسکس کو ایک ساتھ جوڑ کر تیار کیا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ اس پابندی پر لوگ آواز اُٹھائیں ۔
انکا مزید کہنا تھا کہ یہ پابندی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، ہر کسی کو اپنے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔
ارسیل کا کہنا تھا کہ انہوں نے انصاف کے مجسمے کو ماسک سے بنا برقع پہنایا ہے تاکہ ملک میں ہونے والی نانصافی پر آواز اٹھائی جا سکے۔
ارسیل کا مزید کہنا تھا کہ قانون کے مطابق چہرے کو ڈھانپنے والے کپڑے پہننا غلط ہے تو اس لحاظ سے ماسک بھی تو یہی کام کرتا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ برقعے پر پابندی قانون کے ذریعہ نسل پرستی کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر نسل پرستی کے خلاف جنگ لڑنا بہت ضروری ہو گیا ہے۔
ہالینڈ میں برقعے پر پابندی اگست 2019 میں لاگو ہوئی تھی۔
قانون کے مطابق اگر کوئی بھی شخص چہرے کو ڈھکے گا تواسے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔