
ترکیہ کے وزیر خارجہ، حاقان فیدان نے جمعہ کو کہا کہ، ترکیہ یورپی یونین سے ایک نئے اور واضح ویژن کی توقع رکھتا ہے جو ترکیہ کی رکنیت کے عمل کو مضبوط کرے گا۔
انقرہ میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ، کاجا کلّاس کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران فیدان کا کہنا تھا کہ،عالمی حالات ظاہر کرتے ہیں کہ، ترکیہ اور یورپی یونین کا تعاون انتہائی اہم ہے۔ بلاک کو ترکیہ کے حوالے سے تعصب سے پاک رویہ اپنانا ہوگا، جو دونوں کے مفاد میں ہوگا۔
کلّاس نے دسمبر میں عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی بار ترکیہ کا دورہ کیا، جہاں ان کی ملاقات میں روس-یوکرین جنگ، غزہ اور فلسطین کی صورتحال، شام کی بحالی، توانائی، علاقائی سلامتی، اور مہاجرت جیسے امور زیر بحث آئے۔
فیدان کا مزید کہنا تھا کہ، یورپ میں شناختی سیاست نے عقل پر مبنی خارجہ پالیسی کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے ترکیہ کی رکنیت کا عمل رک گیا ہے۔
ترکیہ دو دہائیوں سے یورپی یونین کا امیدوار ہے، لیکن مذاکرات 2016 میں تعطل کا شکار ہو گئے۔ ترکیہ کا موقف ہے کہ، اس نے زیادہ تر رکنیت کے معیار پورے کر لیے ہیں، مگر یورپی یونین کے سیاسی رویے نے رکاوٹیں پیدا کی ہیں۔
اس موقع پر فیدان نے دونوں فریقین کے درمیان اعلیٰ سطحی سیکٹورل میٹنگز اور پارٹنرشپ کونسل کے اجلاسوں کی بحالی، یورپی یونین سے کسٹمز یونین کو اپ ڈیٹ کرنے اور ترک شہریوں کے لیے ویزا میں سہولیات فراہم کرنے اور مہاجرت کے حوالے سے تعاون کو مساوات کے اصول پر دوبارہ ترتیب دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
کلّاس نے ترکیہ کو یورپی یونین کا اہم ترین شراکت داراور یورپی سلامتی میں اہم کردار کے طور پر یاد کیا۔انہوں نے تجارت، جدت، اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ۔ اختلافات کے باوجود مشترکہ اہداف زیادہ قریبی تعاون کی بنیاد فراہم کرتے ہیں۔
فدان نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ شام پر عائد پابندیاں ختم کرے جو ملک کی بحالی کی راہ میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔
انہوں نے امریکا کے ساتھ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ترکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ ایک نیا باب شروع کرنے کا خواہاں ہے تاکہ سابقہ انتظامیہ سے باقی مسائل حل کیے جا سکیں۔