ماہرین کے مطابق، سلوواکیہ کو توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایک قابل اعتماد، متبادل سپلائر کے طور پر ترکیہ خدمات فراہم کر سکتا ہے، کیونکہ یہ وسطی یورپی ملک، یوکرین کے راستے روسی گیس کی معطلی کے بعد اپنی قدرتی گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے طریقے تلاش کر رہا ہے۔
روس کی یورپ کو گیس کی فراہمی رواں سال کے آغاز میں اس وقت ختم ہو گئی جب کیو اور ماسکو کے درمیان ٹرانزٹ معاہدہ ختم ہو گیا۔ یوکرین نے اس معاہدے کو بڑھانے سے انکار کر دیا، تاکہ ماسکو کو اپنی تقریبا تین سالہ جارحیت کے لیے توانائی کی آمدنی سے محروم رکھا جا سکے۔
سلوواکیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ،اس فیصلے نے معیشت کو نقصان پہنچایا ہے، گیس کی قیمتیں بڑھا دی ہیں اور ٹرانزٹ فیس ختم کر دی ہے جو وہ روسی گیس کو یورپ کے دیگر حصوں میں بھیج کر کماتے تھے۔
سلوواکیہ کے وزیر اعظم، رابرٹ فیکو نے پیر کو ترکیہ کا دورہ کیا اور صدر رجب طیب ایردوان سے ملاقات کی، جنہوں نے وعدہ کیا کہ، انقرہ سلوواکیہ کی گیس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے روس کے ساتھ سفارتی کوششیں تیز کرے گا۔
ایردوان کا کہنا تھا کہ، ترکیہ کے وزیر خارجہ روسی ہم منصب سے رابطہ کریں گے اور وہ خود صدر ولادیمیر پوتن سے بات کریں گے۔ انہوں نے انقرہ میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ، آئیے سلوواکیہ کی قدرتی گیس کی ضروریات پر کوئی نتیجہ نکالیں۔
توانائی اور قدرتی وسائل کے وزیر، الپ ارسلان بیرکتار نے کہا کہ، ایردوان کی ہدایات کے تحت وہ سلوواکیہ میں سامنے موجود گیس کے بحران کا جائزہ لے رہے ہیں۔اس دورے کے دوران ہم نے سلوواکیہ کی نائب وزیر اعظم اور معیشت کی وزیر، ڈینیسہ ساکووا کے ساتھ اس مسئلے پر تبادلہ خیال کیا۔
فیکو کا کہنا تھا کہ،سلوواکیہ کے وزیر معیشت اگلے ہفتے اس معاملے پر مزید بات چیت کے لیے ترکیہ جائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ، ترکیہ پائپ لائن کی صلاحیت میں اضافہ کر کے اور یوکرین کے بند راستے کے متبادل کے طور پر گیس فراہم کر کے سلوواکیہ کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
جاپان کے انسٹی ٹیوٹ آف انرجی اکنامکس کے تجزیہ کار، تاکافومی یاناگساوا کا کہنا ہے کہ،اگر سلوواکیہ روس سے گیس کی درآمد جاری رکھنا چاہتا ہے تو ترکیہ تقریبا واحد حقیقی متبادل راستہ ہے۔ان ان کا مزیدکہنا تھا کہ،ترکیہ کے روس کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہیں، اس لیے سلوواکیہ کی توانائی کی سلامتی کے لیے ترکیہ کی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے۔ سلوواکیہ کی 20 فیصد توانائی کی کھپت قدرتی گیس پر مشتمل ہے، جس میں سے 60 فیصد سے زیادہ گیس اب بھی روس سے آتی ہے۔
سیٹا سے تعلق رکھنے والی محققہ، بشریٰ زینب اوزدمیر نے سلوواکیہ کے روس کے ساتھ طویل المدتی گیس معاہدوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ، ملک نے 2023 میں 11 ارب کیوبک میٹر قدرتی گیس درآمد کی، جس میں سے 94 فیصد یوکرین کے راستے سے گزری۔
ان کا کہنا تھا کہ،ترکیہ دو اہم راستوں کے ذریعے سلوواکیہ کی گیس کی فراہمی میں مدد کر سکتا ہے۔ پہلا راستہ روسی گیس ہے جو ترک اسٹریم پائپ لائن کے ذریعے ہنگری اور پھر سلوواکیہ تک پہنچتی ہے۔ دوسرا راستہ ایل این جی کے ذریعے گیس کی برآمد ہے۔
بشرٰی نے کہا کہ، ترکیہ اور سلوواکیہ کے درمیان گیس کی برآمد کے معاہدے نہ صرف سلوواکیہ کی توانائی کی ضروریات کو پورا کریں گے، بلکہ ترکیہ کے یورپ میں توانائی کے مرکز کے طور پر کردار کو بھی فروغ دیں گے۔ سلوواکیہ کو گیس کی فراہمی کے لیے پائپ لائنوں کی صلاحیت میں اضافہ ضروری ہو گا۔
