turky-urdu-logo

ترکیہ قابض افواج پر فتح کی 103 ویں سالگرہ منا رہا ہے

ترکیہ کی قوم وکٹری ڈے (یومِ فتح) مناتے ہوئے 1922 کی اس عظیم کامیابی کو یاد کر رہی ہے جو غازی مصطفی کمال اتاترک کی قیادت میں حاصل ہوئی اور جس نے ترکیہ کی خودمختاری اور اناطولیہ میں اس کی دائمی موجودگی کو یقینی بنایا۔

ترکی افواج نے یونانی لشکروں کو شکست دے کر اناطولیہ پر غیر ملکی قبضے کا خاتمہ کیا۔ یہ فیصلہ کن فتح 1922 میں دوملوپینار کی جنگ کے موقع پر حاصل ہوئی تھی، جو عظیم حملے (Great Offensive) کا حصہ تھی۔ یہ مہم 26 اگست 1922 کو شروع ہوئی اور 18 ستمبر کو مکمل ہوئی۔

مؤرخین کے مطابق اتاترک کی قیادت میں حاصل ہونے والی اس فتح نے دنیا کو یہ اعلان کیا کہ ترک قوم اپنی خود حکمرانی کے حق اور اناطولیہ میں اپنی دائمی موجودگی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان نے بھی وکٹری ڈے کے موقع پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن محض ایک فوجی کامیابی ہی نہیں بلکہ "ہمارے قوم کی بعثت نو، بقا کی جدوجہد اور ابدی آزادی کی علامت ہے۔” انہوں نے کہا کہ "ہمارا آج کا فرض ہے کہ 30 اگست کو روشن کی جانے والی آزادی کی مشعل کو اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ ایک مضبوط مستقبل کی جانب لے جائیں۔”

ترک تاریخی انجمن کے سربراہ یوکسل اوزگین نے اس فتح کو 1071 کی ملاذکرد کی جنگ سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ بھی اعلان تھا کہ ترک قوم اناطولیہ میں جڑ پکڑ چکی ہے اور ہمیشہ یہیں رہے گی۔ ان کے مطابق:
"جیسے ملاذکرد کی جنگ نے اس خطے کے دروازے کھولے اور ایک نئی تہذیب قائم کرنے کا موقع دیا، ویسے ہی عظیم حملے اور 30 اگست کی فتح نے دنیا کو اعلان کیا کہ ترک اس سرزمین پر ہمیشہ موجود رہیں گے اور یہ موجودگی ابدی ہے۔”

انہوں نے مزید کہا:
"یہ عظیم حملہ ان سامراجی طاقتوں کے خوابوں کو چکنا چور کرنے کے مترادف تھا جو ترکوں کو پہلے یورپ اور پھر اناطولیہ سے نکال کر وسطی ایشیا بھیجنا چاہتے تھے۔”

Read Previous

ترکیہ نے اسرائیل کے ساتھ تمام تجارتی روابط ختم کر دیے، فضائی حدود اور بندرگاہیں بھی بند

Read Next

ترکیہ کے ‘یوم ظفر’ پر صدر رجب طیب ایردوان کا پیغام

Leave a Reply