
انقرہ — ترکیہ کی معروف طیارہ ساز کمپنی تِساس (TİSAŞ) کے جنرل مینیجر نے اعلان کیا ہے کہ ملک چھٹی نسل کے اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کی تیاری کی جانب تیز قدم بڑھا رہا ہے اور وہ اس شعبے میں عالمی رجحان متعین کرنے کا عزم رکھتا ہے۔ ان کے بقول، "ہم کچھ ایسا کر رہے ہیں جو پہلے کبھی نہیں کیا تھا — ہم چھٹی نسل کا لڑاکا طیارہ تیار کرنے والے پہلے ملک نہیں ہوں گے، لیکن ہم بہترین اور ٹرینڈ سیٹر ہوں گے۔”
تِساس کے عہدیدار نے بتایا کہ موجودہ منصوبہ بنیادی طور پر جدید ترین اسٹیلتھ خدوخال، سپر کروز صلاحیت، جدید سینسر فیوزن، مصنوعی ذہانت پر مبنی ہدفی نظام اور نیٹ ورک سینٹرک جنگی صلاحیتوں پر مبنی ہوگا۔ کمپنی کے مطابق اس منصوبے میں ایڈوانسڈ رادار ایویژن، الیکٹرانک وارفیئر کی مضبوط صلاحیتیں اور جدید ہائپرسونک/ہائی-اسپیڈ حملہ آور یونٹس کو ضم کرنے کے امکانات بھی زیرِ غور ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ چھٹی نسل کے طیارے کی کامیابی کا انحصار مقامی سطح پر تیار شدہ جدید انجن، مربوط سافٹ ویئر آرکیٹیکچر اور سینسر کنسورشیم کی کارکردگی پر ہوگا۔ تِساس کے جنرل مینیجر نے اشارہ دیا کہ اس پروجیکٹ کے کئی داخلی اور بیرونی پارٹنرز کی شمولیت متوقع ہے، جبکہ مقامی صنعت کو مضبوط بنانے کے لیے سپلائی چین کے بیشتر حصے کو خود کفیل بنانے کی کوشش جاری ہے تاکہ تکنیکی رازداری اور براہِ راست کنٹرول برقرار رکھا جا سکے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر ترکیہ اس پروجیکٹ میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس سے نہ صرف ملکی دفاعی خود انحصاری میں اضافہ ہوگا بلکہ دفاعی برآمدات اور تکنیکی ماہرین کی برآمدی صلاحیتیں بھی مستحکم ہوں گی۔ ماہرین نے یہ بھی کہا کہ چھٹی نسل کے طیارے کی تیاری میں درکار تحقیق و ترقی (R&D) میں سرمایہ کاری آنے والی دہائی میں ترکیہ کو ایروسپیس شعبے میں ایک نمایاں کھلاڑی بنا سکتی ہے۔
تِساس نے واضح کیا کہ اس طیارے کے لیے درکار محفوظ کوریج، وائرلیس کمیونیکیشن پروٹوکولز اور سائیبر-محفوظ کنٹرول سسٹمز پر بھی خصوصی کام ہو رہا ہے، تاکہ میدانِ جنگ میں ڈیجیٹل وائرلیس خطرات کے خلاف مضبوط دفاعی لئیر فراہم کیا جا سکے۔ کمپنی نے نوجوان انجینئرز کی تربیت اور مربوط اکیڈیمک پارٹنرشپ کو بھی اس منصوبے کی کامیابی کے کلیدی ستون قرار دیا ہے۔
حکومتی حکام اور دفاعی حکمتِ عملی ترتیب دینے والے حلقوں نے بھی اس اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ یہ منصوبہ ملکی سلامتی کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی کے لیے بھی ایک محرک ثابت ہوگا۔
اگرچہ تِساس نے ٹائم لائن یا بجٹ کی دقیق تفصیلات جاری نہیں کیں، مگر دفاعی صنعت کے عمومی اندازے کے مطابق ایسے منصوبوں میں کئی ارب ڈالر کی طویل المدتی سرمایہ کاری درکار ہوتی ہے اور کامیابی کے لیے مستحکم مالی و تکنیکی معاونت ضروری رہے گی۔
بین الاقوامی سطح پر یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اگر ترکیہ کا یہ پروجیکٹ عملی جامہ پہن جائے تو یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور دیگر خطوں میں عسکری توازن اور دفاعی صنعتی تعلقات پر اس کے نمایاں اثرات مرتب ہو سکتے ہیں — خاص طور پر اگر یہ طیارہ برآمد کے لیے دستیاب ہوا تو۔ تِساس کے جنرل مینیجر نے آخر میں کہا کہ کمپنی کا عزم ہے کہ وہ جدید طیارے کی تیاری میں نہ صرف تکنیکی معیار بلکہ اخلاقی اور قانونی حدود کا بھی خاص خیال رکھے گی تاکہ علاقائی اور عالمی سطح پر قابلِ قبول دفاعی شراکت داری قائم کی جا سکے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آ رہا ہے جب دنیا بھر میں ایروسپیس ٹیکنالوجی تیزی سے بدل رہی ہے اور کئی ممالک اگلی نسل کے لڑاکا طیاروں کے لیے اپنی تحقیق و ترقی میں تیزی لائے ہوئے ہیں۔ ترکیہ کی یہ کاوش اگر کامیاب ثابت ہوئی تو آئندہ برسوں میں عالمی دفاعی منظرنامے میں تیزی سے اس کا اثر محسوس کیا جائے گا۔