
دمشق / انقرہ —شام نے خطے میں امن و استحکام کے قیام، دہشت گردی کے خاتمے اور دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے ترکیہ سے باضابطہ تعاون کی درخواست کر دی ہے۔ یہ پیش رفت مشرقِ وسطیٰ میں بدلتے ہوئے علاقائی روابط اور نئی سفارتی صف بندیوں کا واضح اشارہ قرار دی جا رہی ہے۔شامی وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق، ترکیہ کو ایک رسمی پیغام بھیجا گیا ہے جس میں انسدادِ دہشت گردی، داخلی امن و امان کے قیام اور فوجی تربیت و تعاون کے شعبوں میں شراکت داری کی خواہش کا اظہار کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق، شام نے ترکیہ کی عسکری صلاحیتوں، انسدادی کارروائیوں کے تجربے اور دفاعی ٹیکنالوجی میں پیش رفت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ ترکیہ کا تعاون شام کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ شامی حکومت کا ماننا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون خطے میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہو چکا ہے۔ترکیہ کی جانب سے اس درخواست پر تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ ایک اہم سفارتی موڑ ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی جہت پیدا کر سکتا ہے۔یاد رہے کہ ترکیہ اور شام کے تعلقات گزشتہ دہائی کے دوران کشیدہ رہے ہیں، تاہم حالیہ مہینوں میں فریقین کی جانب سے سفارتی رابطوں کی بحالی اور باہمی مفاہمت کے اشارے سامنے آ رہے تھے۔