صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے لیے اختیار کردہ اقدامات،فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی سلامتی اور استحکام کے لیے بھِی معاون ثابت ہوں گے، مجھے یقین ہے کہ القدس میں تمام مذہبی فرقوں کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہوئے حل تلاش کیا جائے گا ۔
صدر ایردوان نے ترک یہودی برادری اور اسلامی ممالک میں آباد حاخام اتحاد کے نمائندوں سے انقرہ میں ملاقات کی جس میں انہوں نے کہا کہ بالخصوص مغربی ممالک میں بڑھنے والی اسلام دشمنی،صہونیت اور غیر ملکی دشمنی کے خلاف کوششوں میں ہمیں یک جہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا،علاوہ ازیں، مشرق وسطی میں امن و استحکام کے ماحول کی بحالی کے لیے بھی مل کر کوششیں صرف کرنا ہونگی ۔
مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے ماحول کو فروغ دینے کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ "ہماری سب سے بڑی خواہش مشرق وسطیٰ میں مختلف مذاہب، زبانوں اور نسلوں سے تعلق رکھنے والے افراد امن کے ساتھ مل جل کر رہیں۔”
صدر نے حکومت اسرائیل کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ معاملات کو مشرق وسطیٰ میں طویل مدتی امن اور استحکام کے تناظر میں دیکھا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ "امن کی کوششوں کے تناظر میں اسرائیل کا مخلصانہ اور تعمیری رویہ بلاشبہ حالات کو معمول پر لانے میں کردار ادا کرے گا ۔ ترکی اسرائیل تعلقات ہمارے خطے کے استحکام اور سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں۔”
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی امن کوششیں اگر سنجیدہ اور نیک نیتی پر مبنی ہونگی تو یہ خطے میں امن کا وسیلہ بن سکے گا۔
مسئلہ فلسطین کے لیے اختیار کردہ اقدامات،فلسطینیوں کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی سلامتی اور استحکام کے لیے بھِی معاون ثابت ہوں گے ۔
