turky-urdu-logo

اناج معاہدے کے بعد ترکیہ کی جوہری پاور پلانٹ سے متعلق تعطل پر ثالثی کی پیشکش

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے جنگ زدہ یوکرین میں روس کے زیر قبضہ نیوکلیئر پاور اسٹیشن پر تعطل میں ثالثی کی پیشکش کی ہے جب کہ کیف اور ماسکو کے درمیان تصادم کے باعث خطے میں ایٹمی تباہی کے خدشات منڈلا رہے ہیں۔

حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کی جنگ کے دوران یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ کے قریب ہونے والی گولہ باری سے خطرے کی گھنٹی بجی ہے۔

ترک ایوان صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ رجب طیب ایردوان نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ ترکیہ جوہری پاور پلانٹ سے متعلق مذاکرات اور بات چیت میں اسی طرح سے سہولت کاری کر سکتا ہے جیسا کہ اس نے اناج سے متعلق معاہدے میں کی تھی۔

تاہم، ایوان صدر کی جانب سے جاری اس بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ رجب طیب ایردوان کی یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ہونے والے رابطے میں ثالثی کی پیشکش سے متعلق کیا بات چیت ہوئی۔

دوسری جانب، یوکرین نے ایک روز قبل دعویٰ کیا کہ اس نے روسی اڈے پر بمباری کرکے اس کی 3 توپیں اور گولہ بارود کے ایک ڈپو کو تباہ کیا۔

یوکرین جو کہ دنیا کے سب سے بڑے اناج برآمد کنندگان میں سے ایک ملک ہے، فروری کے آخر میں روسی حملے کے بعد اس کی تقریبا تمام ترسیلات معطل ہوگئی تھیں، اس تعطل کے نتیجے میں خوراک کا عالمی بحران پیدا ہونے کے خدشات سر اٹھانے لگے تھے۔

تاہم، جولائی میں کیف اور ماسکو نے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس میں اقوام متحدہ اور ترکیہ نے بحیرہ اسود کی بندرگاہوں پر اناج کی برآمدات کو بحال کرنے کے سلسلے میں بطور ضامن کردار ادا کیا تھا۔

گزشتہ ماہ یوکرائنی رہنما کے ساتھ بات چیت کے کیے گئے دورہ لویف کے دوران رجب طیب ایردوان نے جوہری تباہی کے خطرے سے خبردار کیا تھا۔

1986 میں ہوئے یوکرین میں دنیا کے بدترین جوہری حادثے چرنوبل کا حوالہ دیتے ہوئے ترک صدر نے کہا تھا کہ وہ اس جیسے ایک اور حادثے سے بچنا چاہتے ہیں۔

یوکرین نے روس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے جوہری پاور پلانٹ میں گولہ بارود ذخیرہ کیا ہے اور وہاں سیکڑوں فوجی تعینات کیے ہیں۔

یوکرین کو یہ بھی شبہ ہے کہ ماسکو جوہری پاور پلانٹ سے قریبی جزیرہ نما کریمیا کو بجلی فراہم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جسے روس نے 2014 میں ضم کر لیا تھا۔

‘گیس ہتھیار’

گروپ آف سیون (جی سیون) کی بڑے صنعتی جمہوری ممالک نے ایک روز قبل روسی تیل کی درآمدات محدود کرنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کرنے کا عزم کیا جبکہ تیل کی فروخت ماسکو کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

دوسری جانب، بڑی روسی گیس کمپنی گیزبروم نے کہا کہ ایک ٹربائن میں لیکج کے باعث اس نے جرمنی کو گیس کی ترسیل غیر معینہ مدت کے لیے معطل کردی ہے جب کہ جرمن مینوفیکچرر کا کہنا ہے کہ گیس کی ترسیل کو روکنے کے لیے یہ کوئی معقول وجہ نہیں ہے۔

یورپی یونین کے اکانومی کمشنر نے کہا کہ روسی گیس کی ترسیل مکمل طور پر معطل کیے جانے کی صورت ذخیرہ کرنے کی صلاحیت اور توانائی کی بچت کے اقدامات کے باعث یورپی یونین حالات سے نمٹنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہے۔

Read Previous

ایشیا کپ:پاکستان نے بہترین ٹاکرے کے بعد بھارت کو شکست دے دی

Read Next

سیلاب متاثرین کی امداد لے کر اب تک 35 پروازیں پاکستان پہنچ چکی

Leave a Reply