turky-urdu-logo

ترکیہ کا رواندا اور ڈی آر کانگو کے درمیان تنازع حل کرنے میں تعاون کی پیشکش

ترکیہ کےصدر، رجب طیب ایردوان  نےرواندا کے صدر ،پال کاگامے کے ساتھ انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران  بتایا کہ، ترکیہ نے رواندااور جمہوریہ کانگو (ڈی آر سی) کے درمیان مشرقی کانگو میں ایک مسلح گروہ کے حملوں پر پیدا ہونے والے تنازع کو حل کرنے میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔

صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ، ترکیہ افریقہ میں قیا م امن اور استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے رواندا کی ترقی اور سیاسی استحکام کو سراہتے ہوئے صدر کاگامے کی قیادت کو اس کامیابی کا ذریعہ قرار دیا۔

صدر کاگامے نے ترکیہ کی ثالثی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ، ترکیہ ہمارا اہم شراکت دار ہے،ترکیہ نے صومالیہ اور ایتھوپیا کے درمیان تنازع کے خاتمے میں ثالثی کا کردار ادا کیا، جو انتہائی قابل تعریف ہے۔

ڈی آر کانگو کے مشرقی علاقوں میں رواندا کے حمایت یافتہ گروپ ایم23 کے حملوں نے تنازع کو مزید شدت دی ہے۔ ایم23 باغیوں نے شمالی کیوو صوبے کے دارالحکومت ،گوما کے گردونواح میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے، جس کے نتیجے میں تقریبا2 لاکھ 30 ہزارافراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل ،انتونیو گوتریس نے تنازع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ایم23 کا حملہ ایک وسیع علاقائی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ، کانگو کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں اور مسلح گروہوں کی حمایت بند کریں۔

دورے کے دوران، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے چار معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں ، ریڈیو اور ٹی وی تعاون کا معاہدہ، روانداا براڈکاسٹنگ ایجنسی اور ترکیہ کے ٹی آر ٹی کے درمیان معاہدہ،ہوائی حادثات کی تحقیقات میں تعاون کا معاہدہ،میڈیا اور کمیونیکیشن کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ،دفاعی صنعت میں تعاون کا معاہدہ، ترکیہ کی دفاعی صنعت کی صدارت اور روانڈا کی وزارت دفاع کے درمیان معاہدہ اور ترکیہ کی افریقہ میں بڑھتی ہوئی شراکت داریک کا معاہدہ شامل ہیں۔

ترکیہ نے حالیہ برسوں میں افریقہ میں اپنی سفارتی اور معاشی سرگرمیاں بڑھائی ہیں۔ ایتھوپیا اور صومالیہ کے درمیان تنازع کے خاتمے میں ترکیہ کی ثالثی کو افریقی یونین اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے سراہا گیا۔

Read Previous

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ترکیہ کی حمایت حاصل کر سکتے ہیں: شامی سربراہ احمد الشراع

Read Next

دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں پاکستان کی 47 یونیورسٹیاں شامل

Leave a Reply