
ترکیہ کی وزارت خارجہ نے حالیہ دنوں میں عراق اور شام میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔ وزیر خارجہ، حاقان فیدان نے بغداد میں اپنے عراقی ہم منصب ،فواد حسین سے ملاقات کے دوران کہا کہ، داعش اور PKK جیسی دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جائیں۔
بغداد میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران، فیدان نے PKK کے خاتمے کے لیے ترکیہ کے مطالبے کو دہرایا اور کہا کہ، یہ تنظیم نہ صرف ترکیہ ،بلکہ عراق اور شام کے استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ہمیں اپنے تمام وسائل کے ساتھ داعش اور PKK کو ختم کرنا ہوگا۔
فیدان نے عراق کے ساتھ انٹیلیجنس اور آپریشنل تعاون کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا اور کہا کہ، علاقائی ممالک کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے شراکت داری کرنی چاہیے۔
فیدان نے PKK کی شامی شاخ YPG کو تحلیل کرنے کی ترکیہ کی درخواست کو دہرایا، جو شمال مشرقی شام کے علاقوں پر قابض ہے۔ ترکیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر YPG دہشت گردی سے باز نہ آئی تو نئی سرحد پار کارروائی کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
PKK کے ٹھکانے زیادہ تر عراق کے شمالی علاقوں میں واقع ہیں، جن میں قندیل کے پہاڑی علاقے شامل ہیں۔ یہ علاقے عراق کی کردستان ریجنل گورنمنٹ (KRG) کے کنٹرول میں ہیں۔
ترکیہ اور عراق کے تعلقات حالیہ برسوں میں سرحد پار آپریشنز کی وجہ سے کشیدہ رہے ہیں، لیکن اب ان میں بہتری آئی ہے۔ بغداد نے PKK کو کالعدم تنظیم قرار دیا ہے، اور اعلیٰ سطحی سیکیورٹی مذاکرات کا آغاز کیا گیا ہے۔
فیدان کا کہنا تھا کہ، عراق کے استحکام اور سلامتی سے خطے میں امن کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے ‘ڈیولپمنٹ روڈ’ جیسے منصوبے کو خطے کے لیے فائدہ مند قرار دیا، جو عراق اور ترکیہ کو ریلوے اور شاہراہوں کے ذریعے جوڑتا ہے۔
ترکیہ نے گزشتہ سال ایک ‘دہشت گردی سے پاک اقدام’ کے تحت PKK کو ہتھیار ڈالنے کے لیے امن کی پیشکش کی۔ اس اقدام کے تحت PKK کے جیل میں قید رہنما، عبداللہ اوجلان سے سیاسی پارٹیوں کی ملاقات ہوئی، جس کے ذریعے اوجلان نے تنظیم کو ہتھیار ڈالنے کی اپیل کرنے کی حمایت کا اشارہ دیا ۔
KRG نے اس نئے امن عمل کی حمایت کی ہے۔ وزیر اعظم مسرور برزانی اور صدر نیچیرون برزانی نے PKK کو خطے کے لیے ایک بڑا مسئلہ قرار دیا اور ترکیہ کے امن عمل کی حمایت کا اظہار کیا۔
ترکیہ نے 2022 میں عراق کے شمال میں ‘کلا سوورڈ’ آپریشن کا آغاز کیا ،تاکہ پہاڑی علاقوں میں چھپے دہشت گردوں کو ختم کیا جا سکے۔
رواں ماہ ،ترک صدر،رجب طیب ایردوان نے کہا کہ ، ترکیہ اپنی قومی سلامتی کو لاحق خطرات کے خلاف کارروائی کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ نہیں کرے گا اور کسی بھی وقت دہشت گرد اہداف پر حملہ کیا جا سکتا ہے۔