turky-urdu-logo

ترکیہ کے لوگ پاکستان سے محبت کرتے ہیں، یاسین اکتائے

ترک صدر رجب طیب ایردوان کے سابق ایڈوائزر اور حکمران آق پارٹی کے مرکزی رہنما یاسین اکتائے نے پاکستان کا دورہ کیا ۔ لاہور میں جماعت اسلامی پاکستان کے اجتماع عام سے خطاب کیا اور اگلے روز عالمی اسلامی تحریکوں کے قائدین کی کانفرنس میں "نئے عالمی بیانئیے” کے عنوان پر خطاب کیا ۔

یاسین اکتائے نے ترکیہ اردو سے بات کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے تعلقات کے بارے میں کہا کہ کانفرنس اچھی ہے۔ جماعتِ اسلامی ایک بہت اہم تنظیم ہے جو معاشرے میں گہری جڑیں رکھتی ہے۔ اس کا پاکستان کے آئین اور معاشرتی تشکیل پر مثبت اثر ہے۔ ان کے بہت سے بڑے اور معروف نام ہیں جنہیں ہم ترکیہ میں بھی فالو کرتے ہیں۔ مولانا ابوالاعلیٰ مودودیؒ ترکیہ میں بہت معروف ہیں، میں نے ان کی بہت سی کتابیں پڑھی ہیں، اور ان کی کئی تحریریں ترک زبان میں ترجمہ ہو چکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش، بھارت، ملائشیا اور انڈونیشیا تک پھیلی ہوئی ہے۔ یہ ایک مضبوط اور بین الاقوامی سطح پر منظم تنظیم ہے۔ میں اس کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ یہ معاشرے میں تعلیم، اسلامی اقدار اور اخلاقی اصولوں کو فروغ دینے میں بہترین کردار ادا کر رہے ہیں۔ سول سوسائٹی کی سرگرمیوں سے معاشرہ زیادہ متحرک اور فعال بنتا ہے۔

یاسین اکتائے نے ترک پاک تعلقات بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات مثالی ہیں۔ ترکیہ کے لوگ پاکستان سے بہت محبت کرتے ہیں۔ وہ نہیں بھولتے کہ تقریباً 110 سال پہلے جب ترکیہ جنگِ آزادی میں تھا، تو برصغیر کے لوگ—جن میں آج کا پاکستان بھی شامل ہے—خلافتِ عثمانیہ کی مدد کے لیے اپنے زیورات تک بھیج رہے تھے۔ یہ خلوص اور بھائی چارہ آج بھی دونوں قوموں میں موجود ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترکیہ نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑے ہو کر اس کی حمایت کی ہے، خصوصاً بھارت کے معاملے میں۔ اسی طرح پاکستان نے بھی بہت سے مواقع پر ترکیہ کا بھرپور ساتھ دیا ہے۔ یہ حقیقی بھائی چارہ ہے۔ اور دونوں ممالک کے پاس تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں جنہیں مزید بڑھایا جانا چاہیے۔

Read Previous

انقرہ کے تعاون سے فیصل آباد میں فیوچر ورلڈ اسکول کی افتتاحی تقریب، سفیر عرفان نذیر اوغلو اور ڈاکٹر محمت طوراں کی شرکت

Read Next

ترکیہ پاکستان کا تعاون پوری دنیا کیلیے مشکلات کم کرنے کا ذریعہ بنے گا، محمود اریکان

Leave a Reply