
ماسکو: روس کے نائب وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد یوکرین جنگ کے فوری خاتمے کی جو امید پیدا ہوئی تھی، وہ اب دم توڑتی دکھائی دے رہی ہے۔
روسی نائب وزیرِ خارجہ کے مطابق، ملاقات کے دوران اگرچہ امن کے امکانات اور جنگ بندی سے متعلق ابتدائی نکات پر بات چیت ہوئی تھی، تاہم امریکا اور مغربی اتحادیوں کے رویے نے واضح کر دیا ہے کہ مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کی کوئی حقیقی خواہش موجود نہیں۔
انہوں نے کہا کہ
“یوکرین تنازع کے سیاسی حل کے امکانات اس وقت تقریباً ختم ہو چکے ہیں۔ مغرب نے عملی طور پر تصادم کے راستے کو ترجیح دی ہے، جس سے صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔”
روسی عہدیدار نے مزید کہا کہ ماسکو اب اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے گا، اور یوکرین کو اسلحہ فراہم کرنے والے ممالک دراصل جنگ کے تسلسل کے ذمہ دار ہیں۔
عالمی مبصرین کے مطابق، پیوٹن-ٹرمپ ملاقات سے قبل بین الاقوامی سطح پر جنگ بندی کی نئی امید پیدا ہوئی تھی، تاہم اس تازہ روسی بیان کے بعد یہ تاثر مضبوط ہو گیا ہے کہ یوکرین تنازع کا فوری سیاسی حل فی الحال ممکن نہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر کشیدگی برقرار رہی تو خطے میں توانائی، تجارت اور سلامتی سے متعلق بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے۔