صدر رجب طیب ایردوان نے آذربائیجان کے شہر لاچین میں منعقدہ دوسرے ترکیہ-آذربائیجان-پاکستان سہ فریقی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، خطے میں ہونے والی پیش رفت ترکیہ، آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان یکجہتی کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
یہ اجلاس آذربائیجان کے یومِ آزادی کے موقع پر منعقد ہوا، جس میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف بھی شریک تھے۔
صدر ایردوان نے یاد دلایا کہ، یہ اجلاس سہ فریقی سلسلے کا دوسرا اجلاس ہے، جس کا پہلا اجلاس گزشتہ برس آستانہ میں ہوا تھا۔ انہوں نے آذربائیجان کے صدر علیوف کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا اور آذربائیجان کے یومِ آزادی کی مبارک باد پیش کی۔

انہوں نے ان افراد کو خراجِ عقیدت پیش کیا جنہوں نے آذربائیجان کی آزادی کے دفاع میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ ایردوان نے کہاکہ، ہم تین برادر ممالک ہیں جو باہمی محبت، احترام اور اعتماد کی بنیاد پر ایک ہی تہذیبی ماحول سے جُڑے ہوئے ہیں اور مشترکہ نظریات کے حامل ہیں۔ ہم اپنے ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط کر رہے ہیں جن کی مجموعی آبادی تقریبا35 کروڑ اور معیشت کا حجم ڈیڑھ کھرب ڈالر ہے۔
صدر ایردوان نے بتایا کہ، اتوار، 25 مئی کو انہوں نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی استنبول میں میزبانی کی، جہاں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک تعاون کونسل کے تحت جاری تعاون کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے کہاکہ،ہم نے ترکیہ اور پاکستان کے درمیان گہرے تاریخی اور انسانی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ اس موقع پر، میں اس امر پر اطمینان کا اظہار کرتا ہوں کہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی جنگ بندی پر ختم ہوئی۔
انہوں نے مزید کہاکہ، میں ایک بار پھر اپنے بھائی شہباز شریف اور پاکستانی حکام کو پورے عمل کے دوران ان کے تحمل اور دانشمندانہ رویے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ہماری خواہش ہے کہ، اعلان کردہ جنگ بندی ایک مستقل امن میں تبدیل ہو۔ ترکیہ اس راہ میں ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہے۔
صدر ایردوان نے زور دیا کہ، موجودہ بین الاقوامی نظام شدید بحران کا شکار ہو چکا ہے، جہاں نئے بلاکس وجود میں آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ، اس بحران کی ایک واضح مثال اسرائیل کی فلسطین میں مسلسل بربریت اور اس کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی صورت میں سامنے آتی ہے۔ ہم غزہ میں بچوں اور معصوم انسانوں کے قتل عام کے خلاف ان کے حقوق کے دفاع کے لیے پرعزم ہیں۔
صدر ایردوان نے زور دیتے ہوئے کہاکہ، ہم اپنے خطے کے امن کو خراب کرنے والی ہر کوشش کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہوں گے۔ ہمارا خطہ خون اور آنسوؤں سے تنگ آ چکا ہے۔ یہاں سے ہم پوری دنیا سے اپیل کرتے ہیں کہ، وہ اسرائیلی حکومت پر دباؤ بڑھائیں، تاکہ غزہ میں مستقل جنگ بندی قائم ہو اور وہاں فوری اور بلا تعطل انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان، میاں محمد شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں ترکی اور آذربائیجان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ، انڈیا نے پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر جارحیت کی راہ اپنائی، تاہم پاکستان کل بھی امن کا خواہاں تھا، آج بھی ہے اور آئندہ بھی امن کو ترجیح دے گا۔
وزیراعظم نے زور دیا کہ، پاکستان تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے چاہتا ہے اور بھارت کو پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی گئی تھی، مگر انڈیا نے بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کی اور تحقیقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ، بھارت پاکستان کے حصے کے پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے، لیکن یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوں گی کیونکہ یہ پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی زندگی سے جڑا ہے۔

انہوں نے فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر کے قائدانہ کردار کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جہاں 90 ہزار سے زائد جانیں قربان ہوئی ہیں، لیکن ملک دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ، سہ فریقی اجلاس باہمی اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے، اور پاکستان کو ترکی اور آذربائیجان جیسے سچے دوستوں پر فخر ہے۔ انہوں نے آذربائیجان کے یوم آزادی پر وہاں کی حکومت اور عوام کو مبارکباد دی۔
اجلاس میں آذربائیجان کے صدر، الہام علیوف نے کہا کہ، پاکستان، ترکی اور آذربائیجان ایک تاریخی اور ثقافتی رشتے میں بندھے ہوئے ہیں، اور 2020 کی جنگ میں ترکی اور پاکستان کی حمایت کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ، آذربائیجان پاکستان میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس حوالے سے منصوبوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

