
صدر ایردوان کا کہنا ہے کہ جو لوگ اسرائیل کے قتل عام اور مظالم پر آنکھیں بند کررہیں ہیں وہ آنے وقت میں پشیمان ہونگے۔
صدر ایردوان نے یالووا سیفائن شپ یارڈ میں ترک بحریہ کو چار نئے بحری جہازوں کی ترسیل کی تقریب سے خطاب کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ترک بحریہ کے سپرد کیا جانے والا ہر جہاز بحری افواج کی طاقت میں مزید اضافہ کرے گا۔
صدر ایردوان نے کہا کہ آج ہم صرف اپنے جہازوں کی ترسیل فراہم نہیں کر رہے۔ اس کے ساتھ ہی، ہم اپنی بحریہ کو الیکٹرانک جنگی صلاحیت سے لیس پانی پر تیرنے والے ڈراونز بھی فراہم کر رہے ہیں۔
ہمارے خود مختار سمندری ڈرون مارلن سیدا، انٹیلی جنس، جاسوسی اور نگرانی، سطحی جنگ، الیکٹرانک سپورٹ اور الیکٹرانک حملے کے مشن، بغیر پائلٹ اور مکمل طور پر خود مختار انجام دے گی۔
مارلن سیدا اعلیٰ تکنیکی خصوصیات کی بدولت سمندروں میں ہمارے تسلط کو تقویت دے گا اور دوستوں کو اعتماد اور دشمنوں کو خوفزدہ کرے گا۔
صدر نے اس بات پر زور دیا کہ جو قومیں دفاعی میدان میں مضبوط اور خود مختار نہیں ہیں ان کے لیے اپنے مستقبل کو اعتماد کے ساتھ دیکھنا ممکن نہیں ۔
جن لوگوں نے غزہ میں تقریباً 25,000 بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا ہے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، انہیں اپنے اعمال کے "سخت نتائج” کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انکا کہنا تھا کہ اسے دو ٹوک الفاظ میں کہوں تو، مغربی ممالک اور بین الاقوامی سیکیورٹی ادارے، جن کا غزہ کے معاملے پر سخت امتحان تھا مگر وہ اس میں بری طرح ناکامیاب رہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار کے بارے میں باتیں کرنے والوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل کے حملے شروع ہونے کے بعد سے گزشتہ 105 دنوں میں بے دردی سے مارے گئے بچوں اور عورتوں پر آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ جس طرح عراق، بوسنیا، شام، یمن، میانمار، صومالیہ اور افغانستان میں عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ادارے ناکام ہوئے ہیں اور ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا ہے ویسا ہی غزہ میں بھی امن کی بحالی میں یہ لوگ ناکام ہی رہیں ہیں۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو حماس کے سرحد پار حملے کے بعد سے غزہ کی پٹی پر گولہ باری کی ہے، جس میں تل ابیب کا کہنا ہے کہ تقریباً 1200 افراد مارے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کے تقریباً 85 فیصد لوگ اسرائیلی جارحیت سے بے گھر ہو چکے ہیں، جب کہ یہ سبھی خوراک کی کمی کا شکار ہیں۔
لاکھوں لوگ پناہ کے بغیر زندگی گزار رہے ہیں، اور امدادی ٹرک علاقے میں داخل ہونے والے ٹرکوں کی تعداد لڑائی کے آغاز سے پہلے نصف سے بھی کم ہے۔
ترکیہ کی دہشت گردی کے خلاف جنگ پر صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کے خلاف اپنی پرعزم جنگ جاری رکھیں گے جب تک کہ شام اور عراق میں دہشت گردی کی دلدل مکمل طور پر ختم نہیں ہو جاتی۔