
شام کے وزیر دفاع ،مرہف ابو قسری ٰنے گزشتہ روز اعلان کیا کہ، امریکہ کی حمایت یافتہ دہشت گرد گروپ YPG کو شامی مسلح افواج کے اندر ایک الگ بلاک کے طور پر برقرار رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دمشق میں رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ،YPG کے رہنما اس پیچیدہ مسئلے پر تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔
YPG، جو دہشت گرد تنظیم PKK کا شامی ونگ ہے، نے شام کی شمال مشرقی علاقوں میں نیم خودمختار انتظامیہ قائم کی تھی۔ شام میں 14 سالہ خانہ جنگی کے خاتمے کے بعد، YPG نے نئی شامی حکومت سے مذاکرات کیے جو بشار الاسد حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار میں آئی۔
YPGکے رہنما ،فرحت عبدی شاہین نے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ، ان کا مرکزی مطالبہ غیر مرکزی انتظامیہ کا قیام ہے، اور وہ ایک علیحدہ فوجی بلاک کے طور پروزارت دفاع میں شمولیت کے لیے تیار ہیں ۔
ابو قسری ٰ نے اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ، وہ وزارت دفاع کے ڈھانچے میں شامل اور فوجی لحاظ سے تقسیم کیے جائیں ، ہمیں اس میں کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن وزارت دفاع کے اندر ایک الگ بلاک کی شکل میں رہنا کسی بڑی تنظیم کے لیے مناسب نہیں۔
YPG کو شامل کرنے کی کوششوں میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ امریکہ YPG کو داعش کے خلاف ایک اہم اتحادی سمجھتا ہے، جبکہ ترکیہ اسے قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔ ترکیہ کے صدر، رجب طیب ایردوان نے حالیہ بیان میں کہا کہ، ترکیہ دہشت گرد تنظیموں کو یا تو پرامن طریقے سے یا طاقت کے ذریعے ختم کرے گا، PKK/YPG کا ڈھانچہ اب ختم ہو چکا ہے ،جو لوگ شام اور ہمارے خطے کو داعش کے ذریعے جہنم بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ اس بار ناکام رہیں گے۔
ابو قسریٰ نے کہا کہ، وہ شامی مسلح افواج کی تنظیم نو مارچ 1 تک مکمل کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ، ہر دن اہمیت رکھتا ہے اور ہم وقت کے خلاف دوڑ رہے ہیں۔