turky-urdu-logo

اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے متعلق امریکی اخبار کی خبر جھوٹ کا پلندہ ہے ، ڈاکٹر خالد قدومی

تہران میں تحریک حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد القدومی نے تحریک کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ اور ان کے ساتھی وسیم ابو شعبان کی شہادت کے حوالے سے نیویارک ٹائمز کی کہانی کی تردید کرتے ہوئے ”العربی الجدید“ کو انٹرویو میں بتا یا ہے کہ وہ خود اس سانحے کے عینی شاید ہیں۔شہید اسماعیل ھنیہ منگل کی صبح تحریک کے رہنماؤں کے ایک وفد کی سربراہی میں ایران پہنچے تھے۔جس میں عرب اور اسلامی تعلقات کے دفتر کے سربراہ خلیل الحیا اور پولیٹیکل بیورو کے رہنما محمد نصر اور زاھر جبارین بھی شامل تھے۔ ایران میں حماس کے نمائندے خالد القدومی بھی تھے۔ ان لوگوں نے منگل کی شام کو ایرانی پارلیمنٹ میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی حلف برداری میں شریک ہونا تھا۔ منگل کو دیگر ممالک کے پارلیمنٹیرینز، ایرانی حکام اور غیر ملکی مہمانوں کی ایک بڑی تعداد ان کے گرد جمع تھی۔ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے ان کا گرمجوشی سے استقبال کیاگلے لگایا اور فتح کی نشانی کے طور پر اپنا ہاتھ اٹھایا۔ اس کے بعد وفد نے دارالحکومت میں برج میلاد میں نمائش ”تہذیب کی سرزمین“ کا دورہ کیا۔ نمائش میں موجود مسجد اقصیٰ کے گنبد صخرہ کے ماڈل کو دیکھ کر شہید ھنیہ چند لمحوں کے لیے رک گئے۔ انہوں نے ایک ایرانی بچی کا وہ ڈرامہ دیکھا جس میں وہ بچی ایک فلسطینی کا کردار ادا کر رہی تھی۔جس کے خاندان کو اس وقت شہید کردیا گیا جب وہ تباہی کے درمیان تھی۔ کمانڈر اسماعیل ھنیہ نے اس بچی کو بلایا اور غزہ کے بچوں اور اپنے نواسوں اور پوتوں کو یاد کرتے ہوئے اس کا ماتھا چوما۔یہاں سے فارغ ہوکراسماعیل ہنیہ اپنے ساتھیوں کے ہمراہ صدارپزشکیان کے عشائیے میں صدارتی ہیڈ کوارٹرز گئے۔عشائیے سے نکل کرتہران کے شمال میں اپنی رہائش گاہ چلے گئے۔ یہ رہائش گاہ خفیہ نہیں تھی اور بہت سے لوگوں کو اس جگہ کا علم تھا۔ یہ عمارت ملک میں آنے والے سب سے اہم مہمانوں کے لیے مخصوص ہے۔ اس بارے میں جو کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کو ان کی رہائش گاہ اور دیگر چیزوں کے بارے میں کیسے معلوم تھا؟یہ ایک لایعنی بات ہے کیونکہ شہید رہنما عوامی دورے پر تھے اور ایک جلسے میں تھے۔ وہ ایک سفارتی عوامی شخصیت ہیں۔ وہ فلسطین کے سابق وزیر اعظم اور حماس کے رہنما تھے۔
ہم رات گئے رہائش گاہ پر پہنچے تو ہم نے شہید رہ نما اسماعیل ھنیہ کی اقتدا میں نماز عشاء ادا کی۔ ہم نے آپس میں صدر کی حلف برداری کی تقریب اور اس کے اچھے ماحول کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے مجھے بتایاکہ بہت سے وزرائے خارجہ اور ان ممالک کے نمائندے، جن میں سے کچھ حماس کو تسلیم نہیں کرتے، امن قائم کرنے کے لیے آگے آئے ہیں۔ ہم نے شہید فواد شکر کے قتل، شہادت کی فضیلت اور حسن خاتمہ کے بارے میں بات کی تو ھنیہ نے کہا کہ یہ صہیونی وجود سے لڑنے والے ہر مجاہد بھائی کے لیے خوش آئند ہے۔ہماری گفتگو انجام پذیر ہوئی تو اسماعیل ھنیہ سونے کے لیے اپنے کمرے میں چلے گئے۔ خالد وسیم ابو شعبان، اسماعیل ھنیہ کی کمرے کے باہر پہرہ دے رہے تھے اور قرآن کی تلاوت کر رہے تھے۔ جب وہ شہید ہوئے تو قرآن ان کے ہاتھ میں تھا جس پر ان کا پاک خون نمایاں دکھائی دے رہا تھا۔
رات ٹھیک ایک بج کر 37 منٹ پر عمارت میں لرزہ محسوس ہوا۔ میں جس جگہ موجود تھا، وہاں سے نکل کر باہر آگیا۔ میں نے گہرادھواں دیکھا۔ اور اس کے بعد معلوم ہوا کہ الحاج ابو العبد (اسماعیل ہنیہ کی کنیت) شہید ہو چکے ہیں۔ وہاں ایک چمک تھی۔ عمارت کو جو جھٹکا لگا اس کی شدت کی وجہ سے میں نے سوچا کہ شاید بادل کی گرج ہے یا زلزلہ آیا ہے۔ میں نے کھڑکی کھولی تو بارش یا گرج چمک دکھائی نہیں دی میں چوتھی منزل پر گیا۔ جہاں اسماعیل ھنیہ رہائش پذیر تھے۔ ہم نے دیکھا کہ اس کی دیوار اور چھت گر کر تباہ ہو گئی تھی۔حملے کے بعد کی جگہ کی ظاہری شکل ا اور شہید اسماعیل ھنیہ کا جسد خاکی دیکھ کر واضح ہوتا ہے کہ ان کی خواب گاہ فضا سے آنے والے میزائل کا نشانہ بنی۔ یہ ایک میزائل یا کوئی گولہ بھی ہوسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ مزید تفصیلات میں نہیں جانا چاہتے کیونکہ اسلامی جمہوریہ ایران میں ہمارے بھائیوں کا ایک ماہر وفد فنی تحقیقات کر رہا ہے اور نتائج کا اعلان بعد میں کرے گا۔
ڈاکٹر خالد قدومی نے ”نیو یارک ٹائمز“ کی کہانی اور اسرائیلی پریس میں حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ کے بستر کے نیچے ان کی رہائش گاہ پر بم نصب کرنے کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہگاری کے اس دعوے کی بھی تردید کر دی کہ اس رات حماس کو نشانہ بنانے کے لیے اسرائیلی فضائی حملہ نہیں کیا گیا تھا۔خالد القدومی نے وضاحت کی ہے کہ نیو یارک ٹائمز اور ہگاری کے اکاؤنٹ کی شہادتوں اور زمینی حقائق سے تردید کی گئی ہے۔ قدومی نے کہاکہ ان بیانات کا مقصد قابض اسرائیل کو براہ راست حملہ کا ذمہ داری قرار دینے کے الزامات سے بچاناہے تاکہ جرم کے نتائج پر قابو پایا جا سکے اور اس کا جواب نہ دیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قابض اسرائیل ہی ہے جس نے امریکی علم اور منظوری سے اس جرم کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا۔ امریکی انتظامیہ اس میں شراکت دار تھی اور نیتن یاہو کو اپنے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران ایسی کارروائیاں کرنے کی منظوری دی گئی۔

Read Previous

امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی حماس کے رہنما خالد مشعل اور اسماعیل ہنیہ کے بیٹے سے ملاقات اور اظہارِ تعزیت

Read Next

پاکستان ایمبیسی انقرہ میں یوم استحصال کشمیر کی تقریب ، خصوصی تصویری نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا

Leave a Reply