turky-urdu-logo

بشام حملے کی تحقیقات مکمل، افغان حکومت کا سرد رویہ برقرار

(شبیر احمد ) افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ پاکستان ، چین اور امارت اسلامیہ کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بشام حملے کا افغانستان کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، پاکستان کو اپنے سیکورٹی مسائل خود حل کرنے چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان کی جانب سےخیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں چینی انجینئروں پر حملے کی تحقیقات مکمل ہونے کے بعد کیا ہے۔ وزیر داخلہ پاکستان محسن نقوی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشام میں چینی انجینئرز پرحملہ کالعدم ٹی ٹی پی نے کیا، تمام شواہد موجود ہیں کہ بشام حملے کے لیے افغان سرزمین استعمال ہوئی، افغانستان دہشت گردوں کے خلاف مقدمہ چلائے یا انہیں ہمارے حوالے کرے۔

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے مزید کہا تھا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات ہمارے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں، دونوں ممالک مختلف فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہیں، وہ ہماری بہتری اور ہم ان کی بہتری کے لیےکام کرتے ہیں، پاکستان میں چینی شہریوں پر حملے کے لیے افغان سرزمین استعمال ہوئی۔

قبل ازیں، ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے بھی انہی خیالات کا اظہار کیا تھا۔ ایک پریس بریفنگ میں ان کا کہنا تھا کہ بشام حملے کے میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانےافغانستان سے ملتے ہیں۔

ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا تھا کہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں واضح کہا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندے ملوث ہیں ۔ ہم افغان انتظامیہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ان دہشت گرد گروہوں کے خلاف کارروائی کریں ۔

اس سب کے باوجود افغان حکومت کی جانب سے محض تردیدی پیغامات موصول ہوتے رہیں۔ان حالات کے پیش نظر گزشتہ دنوں پاکستان نےسیکرٹری داخلہ خرم آغا کی سربراہی میں ایک وفد افغانستان روانہ کیا۔ وفد نے نائب افغان وزیر داخلہ مولوی محمد نبی عمری سے ملاقات کی۔

یہ ملاقات بشام حملے کے سلسلے میں کی گئی تھی۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بشام حملے کی انکوائری تفصیلات افغانستان کیساتھ شیئر کردیں اور ملوث کرداروں کی گرفتاری کے لیے معاونت کی درخواست بھی کی۔

اس ملاقات میں افغانستان نے اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئےاستعمال نہ ہونےکےعزم کا اظہار کیا۔ تاہم، افغان حکومت نے تحقیقات سے متعلق شائع ہونے والی پاکستانی رپورٹ کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے رپورٹ کو غیر منطقی قرار دیتے ہوئے اسے چین اور افغانستان کے درمیان بداعتمادی پیدا کرنےکی کوشش سے تعبیر کیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 26 مارچ کوزیر تعمیر داسو ڈیم پر کام کرنے والے پانچ چینی انجینئرز اور ایک ڈرائیور پربشام کے علاقے میں خود کش حملہ ہوا تھا۔ بس میں سوار چینی انجینئرز کام کے سسلسلے میں علاقے سے گزر رہے تھے کہ ایک دوسری گاڑی بس سے ٹکرائی ۔ اس حملے میں پانچ چینی انجینئزر سمیت ایک پاکستانی ڈرائیور ہلاک ہوگئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔

Read Previous

ترک Baykar کا پہلی کامیاب خود مختار بیرل رول کا دعویٰ،

Read Next

ترکیہ  واحد ملک ہے جس نے غزہ میں قتل عام پر سخت ردعمل ظاہر کیا اور اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کیے،صدر ایردوان

Leave a Reply