turky-urdu-logo

کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر

تحریر : اسلم بھٹی

بچپن ہی سے ہم نے سن رکھا تھا کہ جب خانہ کعبہ پر پہلی نظر پڑے تو جو دعا مانگی جائے وہ قبول ہوتی ہے ۔
جب ذرا ہوش سنبھالا تو اس خواہش نے پنپنا شروع کر دیا کہ ہم بھی خانہ کعبہ جائیں۔ لیکن دعا کیا کریں گے ؟ کوئی حتمی فیصلہ نہ ہو سکا۔وقت کے ساتھ ساتھ دعائیں اور خواہشیں بدلتی رہیں اور عمر ڈھلتی رہی۔ تا ہم کعبہ جانے کی خواہش اپنی جگہ موجود رہی۔

کعبہ تک پہنچنا انسانی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن اس کی منظوری تو اوپر سے کعبے والا ہی دیتا ہے ۔لہذا یہ سوچ کر ہم خاموش ہو جاتے اور صبر کرتے کہ شاید ہماری منظوری ابھی اوپر سے نہیں ہوئی۔ تاہم خواب تو دیکھ سکتے تھے اور دعائیں تو کی جا سکتی تھی سو ہم خواب دیکھتے رہے اور دعائیں کرتے رہے ۔

آخر کار کعبے والے کو ہم پر ترس آگیا اور اس نے ہماری دعائیں قبول کر لیں ۔ یہ 25 دسمبر 2023 کی رات تھی جب ہم مکہ جانے کے لیے لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔اس دوران ہم نے دعاؤں کی ایک فہرست بنا لی تھی کہ کیا دعائیں مانگیں گے۔

علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پر ہی ہم نے احرام باندھ لیا تھا ۔جب ہم جہاز میں سوار ہوئے تو سارا راستہ تلبیہ یعنی لبیک اللہم لبیک کا مسلسل ورد کرتے رہے۔ اس دوران میں نے محسوس کیا کہ مجھ میں عاجزی اور انکساری کے ساتھ ساتھ اعتماد بھی اتا جا رہا ہے ۔تاہم ایک انجانہ خوف بھی تھا کہ منزل پر پہنچ بھی سکیں گے یا نہیں۔

آخر کار ہم نے مکہ پہنچ کر اپنا سامان جلدی سے ہوٹل میں رکھا، وضو کیا اور حرم کے لیے روانہ ہو گئے ۔ایسے لگ رہا تھا کہ جیسے خواب دیکھ رہا ہوں۔

کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر

اب میں حرم میں تھا۔ مطاف کی جانب جانے والی سیڑھیوں پر اترتے ہوئے اچانک میری نظر کعبے پہ پڑ گئی ۔ ایسے محسوس ہوا کہ کعبہ جیسے مسکرا رہا ہو۔

میں وہیں رک گیا۔ دل ہی دل میں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ مجھے لگا جیسے کعبہ اب بھی مسکرا رہا ہے ۔خوش آمدید کہہ رہا ہے اور مجھے کہہ رہا ہے کہ آؤ آؤ میری باہوں میں آ جاؤ۔ میں نے بھی مسکرانا شروع کر دیا اور نیچے نظریں جھکائے ہاتھ باندھ کر سیڑھیوں کے ایک طرف کنارے کھڑا ہو کر جو دل و دماغ میں تھا کہنا شروع کر دیا۔ میری آنکھیں بند تھیں لیکن میری زبان سے الفاظ جاری تھے۔ جہاں تک مجھے یاد پڑتا ہے میرے الفاظ کچھ یوں تھے؛

” اے خدا ! تیرا شکر ہے کہ تو نے اپنا گھر دکھایا ۔ تو عظیم ہے۔تو رحیم ہے ۔تو کریم ہے ۔تو حلیم ہے۔ مولا میں گنہگار ہوں۔ میں خطا کار ہوں ۔مجھے بخش دے۔ مجھے معاف کر دے۔ خاص طور پر میرے والد مرحوم کی مغفرت کر ۔ان کے درجات بلند کر۔ ان کی قبر کو روشن کر۔ ان کے تمام مراحل آسانی سے طے کر۔ انھیں اپنا اور اپنے حبیب کا قرب عطا فرما۔ تمام مرحومین کی مغفرت کر ۔خاص طور پہ میرے سسر ، دادا , دادی ، بہنوئی اور ان کے والدین سمیت امت مسلمہ کے تمام مرحومین کی بخشش فرما ۔ والدہ کی صحت اور درازی عمر کے لیے دعا مانگی۔ بیماروں کی صحت خاص طور پر ڈاکٹر اطہر صاحب (ہمارے رشتہ دار )ان کے لیے دعا کی چونکہ ان کا بائی پاس تھا۔ کچھ لوگوں نے اولاد نرینہ کے لیے کہا تھا ان کے لیے دعا کی۔اچھے نصیب کے لیے دعا کی ۔ بچوں کو دین مصطفیٰ پہ چلنے کی دعا کی اور میرے ملک پاکستان پر نظر کرم کرنے کی دعا کی۔ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر رحم کرنے کی اپیل کی ۔ میری اس حاضری کو قبول کرنے کی دعا کی”۔

گھر والوں نے مجھے دعاؤں کی ایک فہرست بنا کے دی تھی ۔میں نے جلدی سے وہ فہرست اپنی جیب سے نکالی اور پڑھنا شروع کر دیا۔ پھر ذرا آگے بڑھا تو میرے بالکل سامنے کعبہ کا پورا منظر تھا۔ میری آنکھوں میں آنسوں آنا شروع ہو گئے۔ میں نے گڑگڑا کر رونا شروع کر دیا اور آللہ تعالٰی سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرنے لگا کہ اے پروردگار ! مجھے معاف کر دے ۔ میں بہت گنہگار ہوں، خطا کار ہوں, مجھے معاف فرما دے ۔ مجھے صرف تیری ذات ہی معافی دے سکتی ہے ۔
پھر میں نے کعبے کے گرد طواف کرنا شروع کر دیا ۔ خشوع و خضوع کے ساتھ سارے مراحل آسانی سے مکمل ہوتے گئے۔ اس دوران مجھے حجر اسود کو چومنے کا کئی دفعہ موقع ملا ۔ میزاب رحمت کے نیچے جانے کا موقع ملا ۔کعبے کے دروازے پر پہنچنے اور اسے چومنے کا موقع ملا۔ مقام ابراہیم کی زیارت کی جہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاؤں کے قدموں کے نشان موجود ہیں ۔میں نے کوشش کی کہ جب بھی نماز پڑھوں نظروں کے سامنے کعبہ ہو اور جب بھی نظروں کے سامنے کعبہ ہوتا یہ روح پرور منظر ہوتا جو میں لفظوں میں بیان نہیں کر سکتا۔

میری آللہ تعالٰی سے دعا ہے کہ وہ میری حاضری اور دعاؤں کو قبول کرے اور آپ سب کو خانہ کعبہ دیکھنے کا موقع دے ۔ آپ خانہ کعبہ کو دیکھیں اور پہلی نظر میں آپ کی تمام مرادیں پوری ہوں۔ آمین

کعبہ میں لکھے گئے چند اشعار ؛

۔۔۔۔۔
یہ جو سامنے میں کعبہ اور غلاف دیکھ رھا ھوں
یہ حقیقت ھے یا میں خواب دیکھ رھا ھوں
نور برس رہا ھے ھر سو ھی اے جگر
جلوے میں ھوا , فضا ، آفتاب دیکھ رھا ھوں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ھو رھے ہیں رحمت و انوار عطا کعبہ میں
بخششیں بانٹ رھا ھے خدا کعبہ میں
مانگ لو ، مانگ لو ، مانگ لو
ملتا نہیں ھے بھلا کیا کعبہ میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

صبح سے یوں ھی شام ہو جائے حرم میں
زندگی یونہی تمام ہو جائے حرم میں
جگر ھمیں اور کیا چاہیے جو
قبول ھمارا بھی سلام ھو جائے حرم میں

Read Previous

Earning Funds Through Cameras

Read Next

ترک پارلیمنٹ کا ایران میں حملوں پر اظہار تعزیت

Leave a Reply