
عرب میڈیا کے مطابق، اسرائیل اور حماس کے درمیان ہونے والا ممکنہ جنگ بندی معاہدہ تین مراحل پر مشتمل ہوگا، جس کا پہلا مرحلہ چھ ہفتوں پر محیط ہوگا۔ اس معاہدے کا مقصد 15 ماہ سے جاری خونی تنازعے کو ختم کرنا ہے۔
پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ کی سرحد کے اندر 700 میٹر تک محدود رہے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل تقریبا 2000 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا، جن میں 250 عمر قید کے قیدی بھی شامل ہیں۔ اس مرحلے میں اسرائیل 33 اسرائیلی مغویوں کو بھی آزاد کرانے کی کوشش کرے گا۔
پہلے مرحلے میں اسرائیل زخمی فلسطینیوں کو علاج کے لیے غزہ سے باہر جانے کی اجازت دے گا، جبکہ معاہدے کے آغاز کے 7 دن بعد مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کھول دی جائے گی۔ اس دوران اسرائیلی فوج مصر کے ساتھ سرحدی علاقے فلاڈیلفی راہداری سے پیچھے ہٹ جائے گی اور آئندہ مراحل میں مکمل طور پر انخلا کرے گی۔
یہ معاہدہ قطر اور مصر کی ثالثی سے طے پایا ہے، جس کی تصدیق حماس کے وفد نے بھی کی ہے۔ حماس کی جانب سے الجزیرہ کو بتایا گیا کہ ، قطر اور مصر کو معاہدے پر آمادگی کا پیغام دے دیا گیا ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، قطری وزیراعظم آج رات پریس کانفرنس میں جنگ بندی معاہدے کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔ دوسری جانب اسرائیلی وزیراعظم مسلسل اپنی مذاکراتی ٹیم کے ساتھ رابطے میں ہیں، اور اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کے علاقے فیلا ڈیلفی راہداری سے انخلا شروع کر دیا ہے۔
مصری حکومت نے رفح بارڈر پر طبی سہولیات کی تیاری مکمل کر لی ہے اور زخمیوں کے علاج کے لیے ہنگامی انتظامات کر لیے گئے ہیں۔ ہلال احمر کی ٹیمیں بھی امدادی سامان کی ترسیل کے لیے تعینات کر دی گئی ہیں۔