سییرین نیشنل آرمی (ایس این اے) نے پیر کے روز منبج ضلع کو دہشت گرد تنظیم پی کے کے ، کے قبضے سے چھڑوا لیا۔مصر کا ضلع منبج دریائے فرات کے مغرب میں دہشت گردوں کا سب سے بڑا گڑھ تصور کیا جاتا تھا۔
یہ کامیابی آپریشن ڈان آف فریڈم کا حصہ تھی، جِس کے تحت ایس این اے نے پہلے منبج کے مغرب میں اریمہ کے علاقے اور شمال میں ام دادات گاؤں کو پی کے کے سے پاک کیا، اور بعد میں منبج کے شمالی اور مغربی محاذوں سے داخل ہو کر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔
منبج کی اسٹریٹجک اہمیت
منبج دہشت گرد تنظیم پے کے کے کا ایک اہم مرکز رہا ہے ، جہاں سے یہ شام اور عراق کی سرحد سے لے کر بحیرہ روم تک ایک دہشت گردراہداری قائم کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی تھی۔
ترکیہ نے 2016 میں آپریشن یوفریٹس شیلڈ کے ذریعے ان منصوبوں کو ناکام بنایا، جس نے عفرین، تل رفعت، اور منبج کے درمیان براہ راست رابطے کو روک دیا۔
2016 میں پی کے کے نے منبج کو امریکہ کی حمایت سے داعش کے خلاف آپریشن کے دوران قبضے میں لیا تھا۔
اِسی طرح 2019 کے آپریشن پیس اسپرنگ کے دوران روس نے بھی ترکیہ سے اس علاقے کو پی کے کے سے پاک کرنے کا وعدہ کیا تھا، لیکن دہشت گرد تنظیم نے کبھی منبج کو خالی نہیں کیا۔
شامی عبوری حکومت "یہ کامیابی شام کی خودمختاری کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔”
آپریشن کے بعد علاقے کو دہشت گرد تنظیم کی جانب سے نصب کیے گئے بارودی سرنگوں اور دیگر دھماکہ خیز مواد سے پاک کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔شامی قومی فوج نے یکم دسمبر کو اِسی آپریشن کے دوران تل رفعت کے مرکزی ضلع کو بھی پی کے کے سے پاک کیا۔
شامی عبوری حکومت کے سربراہ عبدالرحمٰن مصطفیٰ نے منبج کی آزادی پر عوام اور ایس این کے اہلکاروں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ
” یہ کامیابی شام کی خود مختاری کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔”اُنہوں نے مزید کہا کہ شامی عوام کی آزادی اور وقار کے خواب کو پورا کرنے کے لیے شام کے تمام علاقوں کی آزادی ضروری ہے۔
