میڈیا رپورٹس کے مطابق ترک صدر نے آگ لگنے سے متاثر ہونے والے علاقوں کے دورے پر کہا کہ اشارے ملے ہیں کہ آگ لگنے کے واقعات کے پیچھے کوئی سازش ہے۔
طیب ایردوان نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ اگر یہ ثابت ہو گیا کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی ہے تو سازشی عناصرکا سینہ چیر دیں گے، چاہے اس کی کچھ بھِی قیمت دینا پڑے۔
ترک صدراتی دفتر سے جاری کردہ اعداوشمار کے مطابق 129 مقامات پر لگی آگ میں سے 122 پر قابو پا لیا گیا۔
صدراتی ترجمان فرحتین التان کا کہنا ہے کہ انطالیہ کے 35 شہروں میں لگنے والی آگ پر کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آگ بجھانے کے لیے تمام دستیاب وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں۔ 129 مقامات میں سے 122 پر لگی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ بقیہ 7 پر آگ بجھانے کا کام جاری ہے۔
ساحلی خطے انطالیہ میں لگنے والی آگ کے نتیجے میں 8 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
علاوہ ازیں 271 افراد کو ذخمی حالت میں ہسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
آگ بجھانے کے لیے ترک حکومت کے ساتھ عام شہری بھی رضاکارانہ طور پر آگ بجھانے میں جدوجہد کر رہی ہے۔
ہمسایہ ممالک روس، آذربائیجان اور یوکرین نے طیارے ، جدید مشینری اور فائر فا ئٹرز کے دستے ترکی بھیجے۔
