
جنوبی کوریا کے معطل صدر یون سک یول کو گرفتار کرنے کے لیے تفتیش کاروں نے ان کی سرکاری رہائش گاہ کے کمپاؤنڈ میں سیڑھیوں کے ذریعے داخل ہونے کا طریقہ اختیار کیا۔ رپورٹ کے مطابق، ایک ہزار کے قریب اہلکار صدارتی محل پہنچے، جہاں پہلے صدر کے گارڈز اور حامیوں نے گرفتاری کی کوششوں کو مزاحمت سے روکا، تاہم آخرکار صدر کو گرفتار کر لیا گیا۔
جنوبی کوریا کے اینٹی کرپشن تفتیش کاروں نے اس گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ، جوائنٹ انوسٹی گیشن ہیڈکوارٹرز نے صدر یون کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کیا۔ اس سے قبل، سرچ اور گرفتاری کے وارنٹ کے باوجود تفتیش کاروں کو روکا گیا تھا، اور حکام نے اس عمل میں مداخلت کرنے والوں کو حراست میں لینے کی دھمکی بھی دی تھی۔
یون سک یول کے ہزاروں حامی صدارتی محل کے باہر جمع ہو گئے تھے، اور ان کی حکمران جماعت پیپلز پاورپارٹی کے 30 قانون ساز بھی وہاں پہنچے۔
یاد رہے کہ، صدر یون نے 3 دسمبر کو مختصر مدت کے لیے مارشل لا نافذ کیا تھا، جس کے بعد ان کے مواخذے کا عمل شروع ہوا۔ آئینی عدالت میں مارشل لا کے معاملے کی تحقیقات جاری ہیں، اور یہ جانچا جا رہا ہے کہ، آیا یہ اقدام بغاوت کے مترادف تھا یا نہیں۔ معطل صدر یون ابھی تک صدارتی رہائش گاہ میں مقیم تھے، حالانکہ ان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔