
صدر ابراہیم ترکیہ ایران اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے آٹھویں اجلاس کے سلسلے میں ترکیہ آئے ہیں ۔
مہر آباد ایئرپورٹ، ایران سے ترکیہ کے لیے روانگی سے قبل، صدر ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمارا مقصد ، ترکیہ کے ساتھ اپنا تجارتی حجم، 30 ارب ڈالر تک پہنچانا ہے ،
صدر رئیسی نے کہا کہ ترکیہ اور ایران کا مسئلہ فلسطین پر ایک ہی موقف ہے، ہم دونوں ممالک، اہلِ غزہ پر اسرائیلی ظلم کے خاتمے کے لیے سرگرم ہیں۔ افسوس اس بات کا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک مل کر، صہیونی ریاست کی پشت پناہی کر کے، غزہ کی عورتوں اور بچوں کے قتل میں شریک ہو رہے ہیں ۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ حتمی فتح تو فلسطینیوں ہی کی ہو گی۔
صدر ابراہیم رئیسی، کی ترکیہ آمد پر، ان کا استقبال صدر ایردوان نے آق سرائے صدارتی محل میں کیا، خصوصی استقبالیہ تقریب دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے، اور صدر ابراہیم رئیسی کو خصوصی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ جس کے بعد ، دونوں رہنما، خصوصی بات چیت کے سلسلے میں روانہ ہو گئے۔
سید ابراہیم رئیسی نے ایرانی و ترک تاجروں اور ماہرینِ معاشیات کے ساتھ نشست میں شرکت کی اور دورے کے دوران وہ ترکیہ میں مقیم ایرانی شہریوں سے بھی ملاقات کریں گے۔
صدر ایردوان نے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ایران کےساتھ ترکیہ کے گہرے روابط اور دوستی کا تذکرہ کیا۔
ترک صدر نے 3 جنوری کو ایرانی صوبے کرمان میں دہشت گردوں کے حملے کی ایک بار پھر مذمت کی اور کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ترکیہ اور ایران شانہ بشانہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہِ فلسطین کا حل، ترکیہ اور ایران دونوں کے لیے سب سے اہم ہے۔ ہم نے مل کر مسئلہِ فلسطین کے فوری حل، اور اہلِ غزہ پر اسرائیلی مظالم کے خاتمے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات پر بات چیت کی ہے۔
خطے کی صورت حال، بالخصوص فلسطین، شام، افغانستان، عراق اور جنوبی کاکیشیا کی لمحہ بہ لمحہ بدلتی صورتِ حال پر گفتگو بھی کی گئی۔
بعد ازاں، صدر ایردوان اور ایرانی صدر نے 10 اہم معاہدوں پر دستخط بھی کیے، ثقافت، ذرائع ابلاغ اور مواصلات، ریل اور فضائی نقل و حمل، بجلی، توانائی، معیشت اور آزاد تجارتی زون کے سلسلے میں تعاون کے دس معاہدے منظور کئے گئے۔
ترکیہ اور ایران کے وزرائے خارجہ، نقل و حمل اور شہری آبادکاری، پیٹرولیم، داخلہ، ثقافت، صنعت، فرہنگی میراث اور سیاحت اور آزاد تجارتی زون کے وزرا، بجلی کی قومی کمپنی کے سربراہان نے دستاویزات پر دستخط کئے۔
واضح رہے کہ صدر ابراہیم رئیسی کا دورہِ ترکیہ گزشتہ چند روز میں ، پہلے غزہ اسرائیل جنگ اور پھر، کرمان میں دہشت گردانہ حملے کے سبب 2 بار ملتوی کیا گیا ہے۔