
نیویارک — وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کی دنیا پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ، غیر مستحکم اور چیلنجز سے بھرپور ہے۔ انہوں نے اپنی تقریر کا آغاز قرآنِ پاک کی تلاوت سے کیا اور اجلاس کی صدر کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزیاں جاری ہیں، انسانی بحران شدت اختیار کر رہے ہیں اور دہشت گردی دنیا کے لیے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جعلی خبروں اور پروپیگنڈے نے عوامی اعتماد کو متزلزل کر دیا ہے جبکہ ماحولیاتی تبدیلی انسانیت کی بقاء کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واضح کیا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کے وژن کی روشنی میں پرامن بقائے باہمی، مکالمے اور سفارت کاری پر مبنی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
وزیراعظم نے یاد دلایا کہ گزشتہ برس بھی اسی فورم پر پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ جارحیت کی صورت میں فیصلہ کن اقدام کیا جائے گا، اور یہ الفاظ مئی میں سچ ثابت ہوئے جب بھارت نے مشرقی محاذ پر جارحیت کی۔ ان کے مطابق پاکستان کی مسلح افواج نے فیلڈ مارشل جنرل سید عاصم منیر اور ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر کی قیادت میں شجاعت کی بے مثال مثال قائم کی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنا حق دفاع استعمال کیا اور بھارت کے سات جنگی طیاروں کو تباہ کر دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے پہلگام واقعہ کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کو نظرانداز کیا اور شہری آبادی کو نشانہ بنا کر انسانی المیے سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا:
“ہمارے شہداء کی قربانیاں ہمیشہ عزت اور وقار کے ساتھ یاد رکھی جائیں گی۔ ان عظیم جانبازوں کی ماؤں کے حوصلے ہمارے راستوں کو منور کرتے ہیں۔”