دوحہ — پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں شہباز شریف نے دوحہ میں جاری سمٹ میں سخت اور ٹھوس الفاظ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی برادری کو ان واقعات کے سامنے خاموش رہنا مناسب نہیں ہوگا اور اگر فیصلہ کن اقدامات نہ کیے گئے تو تاریخ کبھی ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے زور دیا کہ "دشمن کو کٹہرے میں لانا ہوگا، خاموش رہنے کے بجائے ہمیں متحد ہونا اور عملی اقدام کرنا ہوگا۔”
اپنے خطاب میں وزیراعظم نے انسانی جانوں اور بنیادی حقوق کے تحفظ پر زور دیا اور کہا کہ کسی بھی صورتِ حال میں بے گناہ شہریوں کی جانوں اور انسانی اقدار کی حفاظت اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اسلامی ممالک سے اپیل کی کہ وہ یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں اور بحران کے فوری سیاسی و انسانی حل کے لیے مربوط حکمتِ عملی اختیار کریں۔
میاں شہباز شریف نے اس موقع پر امدادی رسائی، فوری جنگ بندی اور انسانی محاصرے کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف بیانات کافی نہیں، اب عملی اقدامات، واضح عزم اور مشترکہ پالیسیاں درکار ہیں تاکہ مصیبت زدہ عوام تک فوری ریلیف پہنچایا جا سکے اور خطے میں استحکام بحال ہو۔
وزیراعظم نے سمٹ میں شریک دیگر سربراہان اور نمائندوں سے کہا کہ عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے عہد و پیمان کی پاسداری کو یقینی بنایا جائے اور مجرمانہ کارروائیوں کے مرتکب عناصر کو عالمی سطح پر جواب دہ ٹھہرایا جائے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان ہر ممکن سفارتی اور انسانی مدد فراہم کرنے کے لیے تیار ہے اور مسلم اُمہ کو متحد رہ کر مسئلے کا پائیدار حل تلاش کرنا ہوگا۔
دوحہ سمٹ میں میاں شہباز شریف کے پُرزور خطاب نے شرکاء کے درمیان سوچ کی نئی لہر پیدا کر دی ہے اور مبصرین کے مطابق یہ موقف علاقائی یکجہتی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے واضح مطالبے کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
