
واشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کے لیے کیے گئے ابراہیم معاہدے (Abraham Accords) میں جلد ہی سعودی عرب بھی شامل ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید امید ظاہر کی کہ مستقبل میں ایران بھی اس معاہدے کا حصہ بنے گا۔
امریکی صدر نے اپنے بیان میں کہا کہ ابراہیم معاہدہ خطے میں امن و استحکام کے لیے ایک تاریخی موقع ہے، جس کے ذریعے اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لایا جا رہا ہے۔ ان کے بقول، “ہماری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ ممالک اس عمل میں شامل ہوں تاکہ خطے میں کشیدگی ختم ہو اور پائیدار امن کی راہ ہموار ہو سکے۔”
ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب کی شمولیت اس معاہدے کو نئی جہت دے گی اور اس کے اثرات پورے مشرقِ وسطیٰ میں محسوس کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کی شمولیت فی الحال مشکل دکھائی دیتی ہے، لیکن انہیں یقین ہے کہ ایک دن تہران بھی اس عمل کا حصہ بنے گا۔
یاد رہے کہ ابراہیم معاہدہ 2020 میں امریکہ کی ثالثی میں طے پایا تھا جس کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین، مراکش اور سوڈان نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کی شمولیت خطے کی اسٹریٹیجک توازن میں بڑی تبدیلی لا سکتی ہے، جبکہ ایران کی شمولیت کو انتہائی غیر متوقع لیکن تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔