
ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم نے عالمی سطح پر سعودی عرب کے اہم کردار کو تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فلسطین کے معاملے پر سعودی عرب قیادت کرتا ہے تو اس کے زبردست اثرات مرتب ہوں گے۔
غزہ میں پیدا ہونے والی صورتحال کو پاگل پن قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ دنیا مغربی قیادت کی منافقت سے آنکھیں بند نہ کرے کیونکہ وہ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنے میں مسلسل ناکام رہی ہے اور یہ حملہ یوکرین پر روسی جارحیت کے مترادف ہے۔
سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ کے تنازع نے بین الاقوامی سیاست میں تضاد اور منافقت کو بےنقاب کر دیا ہے، ایک طرف انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو دوسری طرف انہی حقوق سے انکاری ہیں۔
سربراہی اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے کہا کہ ’ہم غزہ میں بڑھتے ہوئے تشدد پر غمگین ہیں جس کی قیمت معصوم شہری ادا کر رہے ہیں۔
ولی عہد نے شہریوں کے خلاف فوجی آپریشن بند کرنے اور استحکام کی واپسی اور دیرپا امن کے حصول کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کے قیام کے منصفانہ حل تک پہنچنے کو یقینی بناتا ہے۔